Ahsan-ut-Tafaseer - At-Tawba : 129
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰهُ١ۖۗ٘ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ؕ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
فَاِنْ تَوَلَّوْا : پھر اگر وہ منہ موڑیں فَقُلْ : تو کہ دیں حَسْبِيَ : مجھے کافی ہے اللّٰهُ : اللہ لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّا ھُوَ : اس کے سوا عَلَيْهِ : اس پر تَوَكَّلْتُ : میں نے بھروسہ کیا وَھُوَ : اور وہ رَبُّ : مالک الْعَرْشِ : عرش الْعَظِيْمِ : عظیم
پھر اگر یہ لوگ پھرجائیں اور (نہ) مانیں تو کہہ دو کہ خدا مجھے کفایت کرتا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی پر میرا بھروسہ ہے اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے۔
129۔ اس آیت اور اس کے اوپر کی آیت کے متعلق ابی بن کعب ؓ فرماتے ہیں کہ قرآن میں سب آیتوں سے پیچھے یہ دونوں آیتیں اتری میں 1 ؎ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی خلافت کے زمانہ میں جس وقت قرآن مجید اکٹھا کیا جا رہا تھا تو حضرت عمر ؓ نے فرمایا اگر اس کے ساتھ اور ایک آیت بھی ہوتی یعنے تین آیتیں ہوتیں تو میں ان کو علیحدہ ایک سورت کردیتا بہرحال یہ سورة توبہ بڑی مبارک سورة ہے 2 ؎ معتبر سند سے ابوداؤد میں حضرت ابودرداء ؓ سے روایت ہے کہ جو شخص ہر روز صبح وشام حسبی اللہ لا الہ الا ھو علیہ توکلت وھو رب العرش العظیم سات مرتبہ پڑھ لیا کرے تو خدا اس کی ساری مشکلیں آسان کریگا 3 ؎ اگرچہ ابوداؤد ؓ کی یہ روایت موقوف ہے لیکن اس طرح کی موقوف روایتیں حدیث نبوی کے حکم میں ہوا کرتی ہیں کیونکہ صحابہ اپنی طرف سے ایسا مضمون بیان نہیں کرسکتے۔ صحابہ جن روایتوں کو آنحضرت ﷺ تک نہیں پہنچاتے ایسی روایتوں کا سلسلہ صحابہ تک موقوف رہ جاتا ہے اس لئے ایسی روایتوں کو موقوف کہتے ہیں :۔ 1 ؎ تفسیر ابن جریر ج 11 ص 78 2 و 3 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 405 ج 2۔
Top