Ahsan-ut-Tafaseer - At-Tawba : 13
اَلَا تُقَاتِلُوْنَ قَوْمًا نَّكَثُوْۤا اَیْمَانَهُمْ وَ هَمُّوْا بِاِخْرَاجِ الرَّسُوْلِ وَ هُمْ بَدَءُوْكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ١ؕ اَتَخْشَوْنَهُمْ١ۚ فَاللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشَوْهُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اَلَا تُقَاتِلُوْنَ : کیا تم نہ لڑوگے قَوْمًا : ایسی قوم نَّكَثُوْٓا : انہوں نے توڑ ڈالا اَيْمَانَهُمْ : اپنا عہد وَهَمُّوْا : اور ارادہ کیا بِاِخْرَاجِ : نکالنے کا الرَّسُوْلِ : رسول وَهُمْ : اور وہ بَدَءُوْكُمْ : تم سے پہل کی اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار اَتَخْشَوْنَهُمْ : کیا تم ان سے ڈرتے ہو فَاللّٰهُ : تو اللہ اَحَقُّ : زیادہ حقدار اَنْ : کہ تَخْشَوْهُ : تم اس سے ڈرو اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
بھلا تم ایسے لوگوں سے کیوں نہ لڑو (جنہوں نے اپنی) قسموں کو توڑ ڈالا اور پیغمبر (خدا) ﷺ کے جلا وطن کرنے کا عزم مصمم کرلیا اور انہوں نے تم سے (عہد شکنی کی) ابتداء کی ؟ کیا تم ایسے لوگوں سے ڈرتے ہو ؟ حالانکہ ڈرنے کے لائق خدا ہے بشرطیکہ ایمان رکھتے ہو۔
13۔ 6 ھ؁ میں جو صلح حدیبیہ ہوئی اسی صلح میں آنحضرت سے اور قریش سے یہ معاہدہ تھا کہ دس برس تک لڑائی موقوف رکھنی چاہئے اور اس دس برس کے امن میں خزاعہ قبیلہ حضرت کی امان میں تھا اور بنوبکر قبیلہ قریش کے امن میں تھا بنوبکر قبیلہ نے خزاعہ پر چڑھائی کی اور قریش نے خلاف معاہدہ بنوبکر کو مدد دی اس بدعہدی کہ ذکر میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور مسلمانوں کو ترغب دلانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں قریش کی دوسری شرارت مشرکین مکہ نے اپنے دل میں یہ بات ٹھان لی تھی کہ اگر آنحضرت ﷺ اور صحابہ عمرہ کی نیت سے مکہ میں داخل ہو تو ان کو زبردستی مکہ سے نکال دیویں قبیلہ خزاعہ کے لوگ اس مشورہ میں شریک نہیں ہوئے اور صلح کے زمانہ مشرکین مکہ نے قبیلہ بنی بکر کو خزاعہ سے لڑنے پر آمادہ کیا اور خود قبیلہ بنی بکر کی مدد کی اسی کو مشرکین مکہ کی پہلی چھیڑ فرمایا اور یہ بھی فرمایا کہ ایسے بدعہد لوگوں سے لڑنے میں کسی ایمان دار شخص کو کچھ تامل اور ڈرنا نہ چاہئے کیونکہ ایماندار لوگوں کے دل میں سوا اللہ کے ڈر کے اور کوئی ڈرنہ ہونا چاہئے اس لئے کہ جس شخص کے دل میں اللہ کا ڈر ہوتا ہے اس کو عقبے کے سب مشکل کام آسان ہوجاتے ہیں۔ معتبر سند سے ترمذی میں ابوہریرہ ؓ کی حدیث ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا جس شخص کے دل میں اللہ کا خوف ہوگا اس کو عقبے کی بہبودی کا راستہ آسان ہوجاویگا آیت میں ایمان دار لوگوں کو اللہ سے ڈرنے کا جو ارشاد ہے اس کی یہ حدیث گویا تفسیر ہے۔
Top