Al-Quran-al-Kareem - Yunus : 101
قُلِ انْظُرُوْا مَا ذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَا تُغْنِی الْاٰیٰتُ وَ النُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَّا یُؤْمِنُوْنَ
قُلِ : آپ کہ دیں انْظُرُوْا : دیکھو مَاذَا : کیا ہے فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : زمین وَمَا تُغْنِي : اور نہیں فائدہ دیتیں الْاٰيٰتُ : نشانیاں وَالنُّذُرُ : اور ڈرانے والے عَنْ : سے قَوْمٍ : لوگ لَّا يُؤْمِنُوْنَ : وہ نہیں مانتے
کہہ تم دیکھو آسمانوں اور زمین میں کیا کچھ موجود ہے۔ اور نشانیاں اور ڈرانے والی چیزیں ان لوگوں کے کام نہیں آتیں جو ایمان نہیں لاتے۔
قُلِ انْظُرُوْا مَاذَا فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ : یعنی ایمان لانے کے لیے زمین و آسمان میں اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کی توحید کی بیشمار نشانیاں موجود ہیں، جیسا کہ فرمایا : (وَكَاَيِّنْ مِّنْ اٰيَةٍ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ يَمُرُّوْنَ عَلَيْهَا وَهُمْ عَنْهَا مُعْرِضُوْنَ) [ یوسف : 105 ] ”اور آسمانوں اور زمین میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر سے گزرتے ہیں اور وہ ان سے بےدھیان ہوتے ہیں۔“ اور فرمایا : (وَفِي الْاَرْضِ اٰيٰتٌ لِّلْمُوْقِنِيْنَ) [ الذاریات : 20 ] ”اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لیے کئی نشانیاں ہیں۔“ وَمَا تُغْنِي الْاٰيٰتُ وَالنُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُوْنَ : اس کے دو معنی ہوسکتے ہیں، یعنی وہ لوگ جن کی قسمت ہی میں نہیں کہ وہ ایمان لائیں گے، انھیں نہ نشانیوں سے کچھ فائدہ ہوتا ہے نہ ڈرانے والی چیزوں یا ڈرانے والے پیغمبروں اور داعی حضرات سے۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ جو لوگ طے کرلیتے ہیں کہ چاہے کچھ ہوجائے ہم ہرگز اپنے باپ دادا کا راستہ چھوڑ کر ایمان نہیں لائیں گے، انھیں نشانیوں اور ڈرانے والے پیغمبروں سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا۔ ”الَنُّذُر“ ”نَذِیْرٌ“ کی جمع ہے، ڈرانے والے معجزے ہوں یا آیات یا پیغمبر۔
Top