Al-Quran-al-Kareem - Yunus : 67
هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ لِتَسْكُنُوْا فِیْهِ وَ النَّهَارَ مُبْصِرًا١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ
ھُوَ : وہی الَّذِيْ : جو۔ جس جَعَلَ : بنایا لَكُمُ : تمہارے لیے الَّيْلَ : رات لِتَسْكُنُوْا : تاکہ تم سکون حاصل کرو فِيْهِ : اس میں وَالنَّهَارَ : اور دن مُبْصِرًا : دکھانے والا (روشن) اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ يَّسْمَعُوْنَ : سننے والے لوگوں کے لیے
وہی ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی، تاکہ تم اس میں آرام کرو اور دن کو روشن۔ بیشک اسی میں ان لوگوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو سنتے ہیں۔
ھُوَ الَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ الَّيْلَ۔۔ : اپنی قدرت، احسان اور وحدانیت کی ایک اور دلیل بیان فرمائی۔ اس کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورة قصص (71 تا 73) ”مُبْصِراً“ کا لفظی معنی ہے دیکھنے والا، یہ باب لازم استعمال ہوتا ہے۔ یعنی دن روشن ہوتا ہے تو ہرچیز نظر آنے لگتی ہے، رات اندھیری ہوتی ہے تو سکون و اطمینان نصیب ہوتا ہے۔ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يَّسْمَعون : یعنی ان میں صرف یہی حکمت نہیں جو ذکر فرمائی ہے، بلکہ رات اور دن کی تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کے اور بھی بہت سے دلائل ہیں۔ ”لایت“ بہت سی نشانیاں اور دلائل۔
Top