Al-Quran-al-Kareem - Yunus : 70
مَتَاعٌ فِی الدُّنْیَا ثُمَّ اِلَیْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ نُذِیْقُهُمُ الْعَذَابَ الشَّدِیْدَ بِمَا كَانُوْا یَكْفُرُوْنَ۠   ۧ
مَتَاعٌ : کچھ فائدہ فِي الدُّنْيَا : دنیا میں ثُمَّ : پھر اِلَيْنَا : ہماری طرف مَرْجِعُھُمْ : ان کو لوٹنا ثُمَّ : پھر نُذِيْقُھُمُ : ہم چکھائیں گے انہیں الْعَذَابَ : عذاب الشَّدِيْدَ : شدید بِمَا : اس کے بدلے كَانُوْا يَكْفُرُوْنَ : وہ کفر کرتے تھے
دنیا میں تھوڑا سا فائدہ ہے، پھر ہماری ہی طرف ان کا لوٹنا ہے، پھر ہم انھیں بہت سخت عذاب چکھائیں گے، اس کی وجہ سے جو وہ کفر کرتے تھے۔
مَتَاعٌ فِي الدُّنْيَا ثُمَّ اِلَيْنَا مَرْجِعُھُمْ۔۔ : بس زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ اللہ پر بہتان باندھ کر دنیا کا تھوڑا سا فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔ تنوین تقلیل کے لیے ہے، کیونکہ ساری دنیا بھی حاصل کرلیں تو وہ ختم ہونے والی ہے، لہٰذا نہایت کم اور بےوقعت ہے، پھر انھیں واپس تو ہمارے ہی پاس آنا ہے۔ ”اِلَیْنَا“ پہلے لانے سے حصر پیدا ہوا، جس کا مطلب یہ ہے کہ کہیں اور نہیں جاسکتے، پھر ہم انھیں ان کی کفریات کی بہت سخت سزا چکھائیں گے۔
Top