Al-Quran-al-Kareem - Yunus : 77
قَالَ مُوْسٰۤى اَتَقُوْلُوْنَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَآءَكُمْ١ؕ اَسِحْرٌ هٰذَا١ؕ وَ لَا یُفْلِحُ السّٰحِرُوْنَ
قَالَ : کہا مُوْسٰٓى : موسیٰ اَتَقُوْلُوْنَ : کیا تم کہتے ہو لِلْحَقِّ لَمَّا : حق کیلئے (نسبت) جب جَآءَكُمْ : وہ آگیا تمہارے پاس اَسِحْرٌ : کیا جادو هٰذَا : یہ وَلَا يُفْلِحُ : اور کامیاب نہیں ہوتے السّٰحِرُوْنَ : جادوگر
موسیٰ نے کہا کیا تم حق کے بارے میں (یہ) کہتے ہو، جب وہ تمہارے پاس آیا، کیا جادو ہے یہ ؟ حالانکہ جادو گر کامیاب نہیں ہوتے۔
قَالَ مُوْسٰٓى اَتَقُوْلُوْنَ۔۔ : مفسرین نے فرمایا کفار کے جواب میں درحقیقت یہ تین جملے ہیں، پہلا ”اَتَقُوْلُوْنَ لِلْحَقِّ“ یعنی یہ بات کہ ”یہ جادو ہے“ کیا تم حق کے بارے میں کہہ رہے ہو، جب کہ حق تمہارے سامنے ہے ؟ دوسرا ”اَسِحْرٌ ھٰذٰا“ کیا یہ جادو ہے ؟ یہ سوال انکار کے لیے ہے، جیسے کوئی پھول کو پتھر کہے تو اسے کہا جائے، کیا یہ پتھر ہے ؟ تیسرا یہ کہ جادوگر تو کامیاب نہیں ہوتے، جبکہ تم دیکھ رہے ہو کہ میں دلیل وبرہان کی رو سے کامیاب ہوں، تو پھر یہ جادو کیسے ہوسکتا ہے۔ اس میں آئندہ جادوگروں کے ساتھ مقابلہ میں اپنی کامیابی اور جادوگروں کی ناکامی کی طرف بھی اشارہ فرما دیا ہے۔
Top