Al-Quran-al-Kareem - At-Takaathur : 8
ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر لَتُسْئَلُنَّ : تم پوچھے جاؤگے يَوْمَئِذٍ : اس دن عَنِ النَّعِيْمِ : نعمتوں کی بابت
پھر یقینا تم اس دن نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھے جاؤ گے۔
(ثم نتسلن یومئذ عن النعیم : یعنی صحت و عافیت، کھانیپ ینے اور دوسری تمام نعمتوں کے بارے میں سوال ہوگا کہ ان کا کہاں تک شکر ادا کیا ؟ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی چھوٹی سے چھوٹی لذت اور معمولی سے معمولی عافیت ایسین ہیں جس کے بارے میں سوال نہ ہو۔ ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن نبی ﷺ اور ابوبکر و عمر ؓ عنہمابھوک کی وجہ سے گھر سے نکلے اور ایک انصاری کے گھر آئے، اس نے مہمانی میں کھجوریں اور بکری کا گوشت پیش کیا۔ آپ نے گوشت اور کمجوریں کھائیں اور اوپر سے شیریں پانی پیا۔ جب خوب سیر ہوچکے تو آپ ﷺ نے فرمایا :(والذی نفسی بیدہ التسالن عن ھذا النعیم یوم القیامۃ) (مسلم، الاشربۃ، باب جواز استباعہ غیرہ …: 2038)”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم سے قیامت کے دن اس نعمت کے بارے میں (بھی)) سوال ہوگا۔“
Top