Al-Quran-al-Kareem - Al-Humaza : 2
اِ۟لَّذِیْ جَمَعَ مَالًا وَّ عَدَّدَهٗۙ
الَّذِيْ : جس جَمَعَ : جمع کیا مَالًا : مال وَّعَدَّدَهٗ : اسے گن گن کر رکھا
وہ جس نے مال جمع کیا اور اسے گن گن کر رکھا۔
(1) الذی جمع مالا وعددہ، یعنی لوگوں کی عیب جوئی، ان پر طعنہ زنی اور ان کی تحقیر کا اصل باعث اس کی مال جمع کرنے کی حد سے بڑھی ہوئی خواہش اور شدید بخل ہے۔ اس بخل نے چونکہ اس میں فراخ دلی یا ہمدردی وغیرہ کی کوئی خوبی باقی نہیں چھوڑی، اسلئے وہ اپنی خست و کمینگی پر پردہ ڈلانے کے لئے ہر صاحب خیر پر طعن کرتا اور اس کی عیب جؤی کرتا ہے، تاکہ کوئی اس کے بخل و حرص کی مذمت کی طرف متوجہ ہی نہ ہو سکے۔ منفاقین بھی یہی کام کرتے تھے، فرمایا :(الذین یلمزون المطوعین من المومنین فی الصدقت والذین لایجدون الا جھدھم فیسخرون منھم) (التوبۃ : 89)”یہ وہ لوگ ہیں جو خوشی سے صدقہ کرنے والے مومنوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں اور ان پر بھی جن کے پاس اپنی محنت کی کمائی کے علاوہ کچھ نہیں، سو یہ ان سے مذاق کرتے ہیں۔“ اس کے عالوہ وہ زیادہ سے زیادہ مال جمع کرنے کے لئے دوسروں کی بدگوئی اور عیب جوئی کرتا ہے اور اپنے آپ کو صاف ستھرا ظاہر کرتا ہے، تاکہ لوگ ہر سودے اور ہر کام میں کسی اور سے معاملہ کرنے کے بجائے صرف اس سے معاملہ کریں اور اس کا مال بڑھتا رہے۔ اگر ”ھمزۃ لمزۃ“ کا واضح نقشہ دیکھنا ہو تو جمہوری انتخابات میں کھڑے ہونے والے امیدو اورں کے بیانات پڑھ لیں کہ وہ سیٹ کے حصول کیلئے اپنے حریفوں پر کس قدر طعن اور بہتان تراشی کرتے ہیں۔ (2) یعنی مال جو انسان کی ضرورت پوری کرنے اور آسائش حاصل کرنے کا ذریعہ تھا، وہ اس کے لئے اصل مطلوب بن گیا۔ اب وہ اسی کو جمع کرنے اور گن گن کر رکھنے کی دھن میں لگا ہوا ہے۔
Top