Al-Quran-al-Kareem - Hud : 23
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَخْبَتُوْۤا اِلٰى رَبِّهِمْ١ۙ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک وَاَخْبَتُوْٓا : اور عاجزی کی اِلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب کے آگے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : جنت والے هُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اور اپنے رب کی طرف عاجزی کی وہی جنت والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَاَخْبَتُوْٓا۔۔ : ”وَاَخْبَتُوْٓا“ ”اِخْبَاتٌ“ کا معنی ہے جھکنا، عاجزی کرنا، مطمئن ہونا۔ جمل ؒ نے فرمایا : ”اَخْبَتَ لَہُ“ کا معنی ہے ”خَشَعَ وَ خَضَعَ لَہُ“ وہ اس کے سامنے عاجز ہوگیا اور ”اَخْبَتَ اِلَیْہِ“ کا معنی ہے ”اِطْمَءَنَّ اِلَیْہِ“ کہ وہ اس کی طرف سے مطمئن ہوگیا۔ سب سے بڑے ظالموں، یعنی اللہ پر جھوٹ باندھنے والے کفار و مشرکین کے بعد اب اہل ایمان کا تذکرہ فرمایا کہ جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے اعمال صالحہ کیے اور اپنے رب کے سامنے عاجز اور اس کی تقدیر اور فیصلے پر مطمئن ہوگئے وہ جنت کے مالک ہوں گے۔ ”اخبات“ والوں کی کچھ صفات سورة حج (34، 35، 54) میں آئی ہیں۔
Top