Al-Quran-al-Kareem - Hud : 2
اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّا اللّٰهَ١ؕ اِنَّنِیْ لَكُمْ مِّنْهُ نَذِیْرٌ وَّ بَشِیْرٌۙ
اَلَّا : یہ کہ نہ تَعْبُدُوْٓا : عبادت کرو اِلَّا اللّٰهَ : اللہ کے سوا اِنَّنِيْ : بیشک میں لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْهُ : اس سے نَذِيْرٌ : ڈرانے والا وَّبَشِيْرٌ : اور خوشخبری دینے والا
یہ کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، بیشک میں تمہارے لیے اس کی طرف سے ایک ڈرانے والا اور خوش خبری دینے والا ہوں۔
اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّا اللّٰهَ : یعنی یہ قرآن اس لیے نازل کیا گیا ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، بلکہ ہر رسول کو اللہ تعالیٰ نے اسی لیے بھیجا، فرمایا : (وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِيْٓ اِلَيْهِ اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ) [ الأنبیاء : 25 ] ”اور ہم نے تجھ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی طرف یہ وحی کرتے تھے کہ حقیقت یہ ہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں، سو میری عبادت کرو۔“ سورة نحل (36) میں بھی ہر رسول کے بھیجنے کا مقصد ایک اللہ کی عبادت کا حکم اور طاغوت سے اجتناب کی تاکید بیان فرمایا ہے۔ اِنَّنِيْ لَكُمْ مِّنْهُ نَذِيْرٌ وَّبَشِيْرٌ : چناچہ آپ ﷺ نے سب سے پہلے اپنے گھر والوں ام المومنین خدیجہ، زید، علی اور اپنے خاص دوست ابوبکر ؓ کے سامنے اللہ کا حکم پیش کیا، وہ ایمان لے آئے، پھر جب یہ آیت اتری : (ۚوَاَنْذِرْ عَشِيْرَتَكَ الْاَقْرَبِيْنَ) [ الشعراء : 214 ] ”اور اپنے سب سے قریب رشتہ داروں کو ڈرا“ تو آپ نے کوہ صفا پر چڑھ کر قریش کے قبائل کو آواز دے کر جمع کیا اور ان تک اللہ کا پیغام پہنچایا۔ [ بخاری : 4770 ] پھر اللہ تعالیٰ کے اس حکم کے تحت : (وَمَآ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَاۗفَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيْرًا وَّنَذِيْرًا) [ سبا : 28 ] تمام دنیا کے لوگوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرانے اور اس کے ثواب کی خوش خبری کا پیغام پہنچانے کا کام شروع کیا۔ چناچہ دوسرے ملکوں سے پہلے جزیرۂ عرب کے لوگوں تک نرمی اور محبت کے ساتھ اور پھر جہاد فی سبیل اللہ کے ذریعے سے یہ پیغام پہنچایا اور ان سب کو اسلام کے جھنڈے تلے جمع کیا، پھر تمام دنیا کے بادشاہوں کو خطوط لکھے، جن میں بشارت بھی تھی اور نذارت بھی۔ چناچہ روم کے فرماں روان ہرقل کو خوش خبری دی کہ تم مسلمان ہوجاؤ تو سلامت بھی رہو گے اور اللہ تعالیٰ تمہیں دوہرا اجر دے گا اور ڈرایا بھی کہ اگر تم نے اسلام سے منہ موڑا تو تمہاری رعایا کے کفر کا بوجھ بھی تمہاری گردن پر ہوگا۔[ بخاری : 7] دوسرے تمام حکمرانوں تک بھی یہ پیغام پہنچایا، پھر آپ کے خلفاء نے مشرق سے مغرب تک یہ پیغام پہنچا دیا۔
Top