Al-Quran-al-Kareem - Hud : 94
وَ لَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا نَجَّیْنَا شُعَیْبًا وَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَ اَخَذَتِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۙ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَ : آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم نَجَّيْنَا : ہم نے بچالیا شُعَيْبًا : شعیب وَّالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے مَعَهٗ : اس کے ساتھ بِرَحْمَةٍ : رحمت سے مِّنَّا : اپنی سے وَاَخَذَتِ : اور آلیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوا : انہوں نے ظلم کیا الصَّيْحَةُ : کڑک (چنگھاڑ) فَاَصْبَحُوْا : سو صبح کی انہوں نے فِيْ دِيَارِهِمْ : اپنے گھروں میں جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے ہوئے
اور جب ہمارا حکم آیا ہم نے شعیب کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ہمراہ ایمان لائے تھے، اپنی خاص رحمت سے بچا لیا اور ان لوگوں کو جنھوں نے ظلم کیا تھا، چیخ نے پکڑ لیا، تو انھوں نے اپنے گھروں میں اس حال میں صبح کی کہ گرے پڑے تھے۔
وَلَمَّا جَاۗءَ اَمْرُنَا نَجَّيْنَا شُعَيْبًا۔۔ : یہ اللہ تعالیٰ کے ہر قوم پر آنے والے عذاب کی عجیب صفت ہے کہ اس نے اہل ایمان کو کچھ نقصان نہیں پہنچایا، نہ آندھی نے، نہ چیخ نے اور نہ زلزلے نے۔ صرف کفار اور ظالم مشرک ہی اس سے برباد ہوئے۔ دیکھیے اسی سورت کی آیت (57) کی تفسیر۔ اللہ کے حکم سے آنے والے اس عذاب کو سورة اعراف (91) اور عنکبوت (37) میں ”اَلرَّجْفَۃ ‘ یعنی زلزلہ فرمایا، یہاں ”الصَّيْحَةُ“ یعنی چیخ فرمایا اور سورة شعراء (189) میں ”عَذَابّ یَوْمِ الظُّلَّۃِ“ سائبان کے دن والا عذاب فرمایا۔ اس لیے زیادہ واضح بات یہی نظر آتی ہے کہ پہلے ”الصَّيْحَةُ“ چنگھاڑ یا سخت چیخ بلند ہوئی، جب وہ حد سے گزری تو شدید زلزلہ آگیا جس نے پہاڑوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا اور اس آواز سے کفار کے دل اور جگر پھٹ گئے اور جو جہاں تھا وہیں پڑا رہ گیا۔ زلزلے نے باقی کسر پوری کردی اور تمام کفار کا نام و نشان اس طرح مٹا جیسے وہ یہاں کبھی رہے ہی نہ تھے۔ آج بھی مدین کے علاقے میں سیکڑوں میل تک جو پہاڑ پائے جاتے ہیں ان پر زلزلے کے آثار واضح ہیں۔ تمام پہاڑ اس طرح پھٹے ہوئے ہیں جیسے کسی زبردست زلزلے نے انھیں کھیل کھیل کردیا ہو۔ حافظ ابن کثیر ؓ نے فرمایا کہ یہ تمام عذاب ان پر آئے مگر آیات کے سیاق میں ہر مقام کے مطابق جو عذاب تھا اس کا ذکر ہوا۔ سورة اعراف (88) میں کفار کا قول ذکر ہوا تھا : (لَنُخْرِجَنَّكَ يٰشُعَيْبُ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَكَ مِنْ قَرْيَتِنَآ) ”اے شعیب ! ہم تجھے اور تجھ پر ایمان لانے والوں کو اپنی بستی سے نکال دیں گے۔“ وہاں ”اَالرَّجْفَۃ“ کا ذکر ہے کہ یہ ہے وہ بستی جہاں سے تم نبی کو نکالنا چاہتے تھے۔ یہاں سورة ہود میں جب انھوں نے پیغمبر کی گستاخی کی تو اس کی مناسبت سے چیخ کا ذکر فرمایا اور سورة شعراء میں ان کا مطالبہ تھا کہ ہم پر آسمان کا ٹکڑا گرا دے تو وہاں سائبان والے عذاب کا ذکر فرمایا۔ اَلَا بُعْدًا لِّمَدْيَنَ كَمَا بَعِدَتْ ثَمُوْدُ : یعنی قوم شعیب پر ویسی ہی ہلاکت مسلط ہوئی جیسی ثمود پر ہوئی، ان کے علاقے بھی ایک دوسرے کے قریب تھے اور کفر و سرکشی میں بھی دونوں قومیں ایک جیسی تھیں اور دونوں عرب تھے۔
Top