Al-Quran-al-Kareem - Ibrahim : 47
فَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ مُخْلِفَ وَعْدِهٖ رُسُلَهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ ذُو انْتِقَامٍؕ
فَلَا تَحْسَبَنَّ : پس تو ہرگز خیال نہ کر اللّٰهَ : اللہ مُخْلِفَ : خلاف کرے گا وَعْدِهٖ : اپنا وعدہ رُسُلَهٗ : اپنے رسول اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : زبردست ذُو انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
پس تو ہرگز گمان نہ کر کہ اللہ اپنے رسولوں سے اپنے وعدے کے خلاف کرنے والا ہے۔ یقینا اللہ سب پر غالب، بدلہ لینے والا ہے۔
فَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ مُخْلِفَ وَعْدِهٖ رُسُلَهٗ۔۔ : اللہ کے وعدے سے مراد دنیا و آخرت میں اللہ کے رسولوں اور اہل ایمان کی نصرت و عزت ہے، جیسا کہ فرمایا : (اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُوْمُ الْاَشْهَادُ) [ المؤمن : 51 ] ”بیشک ہم اپنے رسولوں کی اور ان لوگوں کی جو ایمان لائے ضرور مدد کرتے ہیں دنیا کی زندگی میں اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے۔“ مزید دیکھیے سورة مجادلہ (21) اور سورة ابراہیم (13، 14) کی تفسیر۔ اس سے مقصود ایک طرف تو رسول اللہ ﷺ کو تسلی دینا اور دوسری طرف آپ کے مخالفین کو متنبہ کرنا ہے کہ جس طرح پہلے انبیاء ؑ سے جو ہم نے وعدے کیے وہ سب پورے کیے اسی طرح اپنے آخری رسول ﷺ سے تائید و نصرت کا جو وعدہ کر رہے ہیں اسے بھی یقیناً پورا کریں گے اور ان لوگوں کو تباہ و برباد کریں گے جو آپ کی مخالفت پر کمربستہ ہیں، کیونکہ اللہ سب پر غالب ہے، انتقام والا ہے۔
Top