Al-Quran-al-Kareem - An-Nahl : 13
وَ مَا ذَرَاَ لَكُمْ فِی الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُهٗ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّذَّكَّرُوْنَ
وَمَا : اور جو ذَرَاَ : پیدا کیا لَكُمْ : تمہارے لیے فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُخْتَلِفًا : مختلف اَلْوَانُهٗ : اس کے رنگ اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّذَّكَّرُوْنَ : وہ سوچتے ہیں
اور جو کچھ اس نے تمہارے لیے زمین میں پھیلا دیا ہے، جس کے رنگ مختلف ہیں، بیشک اس میں ان لوگوں کے لیے یقینا بڑی نشانی ہے جو نصیحت حاصل کرتے ہیں۔
. وَمَا ذَرَاَ لَكُمْ فِي الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُهٗ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّذَّكَّرُوْنَ۔۔ : ”ذَرَاَ“ کا اصل معنی کسی چیز کو توالد و تناسل کے ذریعے سے پھیلانا ہے، اسی سے ”ذُرِیَّۃٌ“ کا لفظ نکلا ہے، جیسے آدم اور حوا ؑ سے بیشمار انسان، ہر حیوان سے بیشمار حیوان، ہر پودے سے بیشمار پودے، الغرض رنگا رنگ مخلوق کا اس طرح تمہارے فائدے کے لیے پھیلانا اللہ تعالیٰ کی توحید کی بہت بڑی نشانی ہے، ان کے لیے جو نصیحت حاصل کریں۔ ویسے ”ذَرَاَ“ کا معنی ”خَلَقَ“ بھی آتا ہے، یعنی زمین میں جو کچھ اللہ نے پیدا کرکے پھیلا دیا، مثلاً انسان، حیوان، نباتات، معدنیات، سیالات، گیسیں، بجلی، بھاپ اور کئی قسم کی شعاعیں، الغرض ! مختلف رنگوں اور قسموں والی چیزوں میں، جو سب انسان کے فائدے کے لیے ہیں، خالق کی پہچان اور اس کے وحدہ لا شریک لہ ہونے کے یقین کی بہت سی نشانیاں ہیں، مگر ان کے لیے جو نصیحت قبول کرتے ہوں، جو برتن ہی الٹا ہوجائے اس میں کوئی چیز کیسے ڈالی جاسکتی ہے۔ کائنات کی رنگا رنگی اللہ کی قدرت کی بہت بڑی نشانی ہے۔ دیکھیے سورة روم (22)۔
Top