Al-Quran-al-Kareem - An-Nahl : 25
لِیَحْمِلُوْۤا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً یَّوْمَ الْقِیٰمَةِ١ۙ وَ مِنْ اَوْزَارِ الَّذِیْنَ یُضِلُّوْنَهُمْ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ اَلَا سَآءَ مَا یَزِرُوْنَ۠   ۧ
لِيَحْمِلُوْٓا : انجام کار وہ اٹھائیں گے اَوْزَارَهُمْ : اپنے بوجھ (گناہ) كَامِلَةً : پورے يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَمِنْ : اور کچھ اَوْزَارِ : بوجھ الَّذِيْنَ : ان کے جنہیں يُضِلُّوْنَهُمْ : وہ گمراہ کرتے ہیں بِغَيْرِ عِلْمٍ : علم کے بغیر اَلَا : خوب سن لو سَآءَ : برا مَا يَزِرُوْنَ : جو وہ لاتے ہیں
تاکہ وہ قیامت کے دن اپنے بوجھ پورے اٹھائیں اور کچھ بوجھ ان کے بھی جنھیں وہ علم کے بغیر گمراہ کرتے ہیں۔ سن لو ! برا ہے جو بوجھ وہ اٹھا رہے ہیں۔
لِيَحْمِلُوْٓا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ۔۔ : اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورة اعراف (38، 39) اور سورة عنکبوت (12، 13) ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (مَنْ دَعَا إِلٰی ہُدًی، کَانَ لَہُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُوْرِ مَنْ تَبِعَہُ لاَ یَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ أُجُوْرِہِمْ شَیْءًا وَ مَنْ دَعَا إِلٰی ضَلاَلَۃٍ ، کَانَ عَلَیْہِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَہُ ، لَا یَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ آثَامِھِمْ شَیْءًا) [ مسلم، العلم، باب من سن سنۃ حسنۃ أو سیءۃ۔۔ : 2674 ]”جو شخص ہدایت کے کسی کام کی طرف دعوت دے اس کے لیے ان لوگوں کے اجر جتنا اجر ہوگا جو اس کی پیروی کریں گے، یہ ان کے اجروں میں سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا اور جو شخص گمراہی کے کسی کام کی طرف دعوت دے اس پر ان لوگوں کے گناہوں جتنا گناہ ہوگا جو اس کی پیروی کریں گے، یہ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا۔“ آدم ؑ کے قاتل بیٹے پر قیامت تک کے ہر ناجائز قتل کا بوجھ اس کی مثال ہے۔ دیکھیے سورة مائدہ (31، 32)۔ یہ اللہ تعالیٰ کا عین عدل ہے کہ گمراہ کرنے والے اپنے گناہوں کا (جو انھوں نے خود کیے) کامل بوجھ اٹھائیں گے اور جن کو گمراہ کیا ان کے سارے بوجھ نہیں بلکہ کچھ بوجھ اٹھائیں گے۔ ”ۙ وَمِنْ اَوْزَارِ الَّذِيْنَ يُضِلُّوْنَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ“ میں ”مِنْ“ تبعیض کے لیے ہے، یعنی ان کے صرف ان گناہوں کو جو انھوں نے ان کے کہنے پر کیے۔ (شعراوی) يُضِلُّوْنَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ : اس سے تقلید کا رد نکلتا ہے، کیونکہ تقلید علم کی ضد ہے اللہ اور رسول کی بات دین میں دلیل اور علم ہے، اس کے خلاف جو بھی ہے تقلید اور جہل ہے۔ یہاں بغیر علم گمراہ کرنے والوں اور ان کے پیچھے چل کر گمراہ ہونے والوں میں سے کسی کا عذر تقلید قبول نہیں ہوگا۔ ابن قیم ؓ نے فرمایا : اَلْعِلْمُ مَعْرِفَۃُ الْھُدٰی بِدَلِیْلِہِ مَا ذَاکَ وَالتَّقْلِیْدُ یَسْتَوِیَانِ إِذْ أَجْمَعَ الْعُلَمَاءُ أَنَّ مُقَلِّدًا لِلنَّاسِ وَالْأَعْمٰی ھُمَا سِیَّانٖ ”علم ہدایت کو اس کی دلیل (قرآن و سنت) کے ساتھ پہچاننے کا نام ہے۔ یہ اور تقلید کبھی برابر نہیں ہوسکتے، کیونکہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ لوگوں کی تقلید کرنے والا اور اندھا دونوں برابر ہیں۔“
Top