Al-Quran-al-Kareem - An-Nahl : 3
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ؕ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
خَلَقَ : اس نے پیدا کیے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ : حق (حکمت) کے ساتھ تَعٰلٰى : برتر عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک کرتے ہیں
اس نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا۔ وہ اس سے بہت بلند ہے جو وہ شریک بناتے ہیں۔
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بالْحَقِّ۔۔ : یہاں سے اللہ تعالیٰ نے اپنی توحید اور قدرت کے بہت سے دلائل نہایت عمدہ اور انوکھے انداز سے شروع فرمائے ہیں۔ فرمایا اس کا کوئی شریک نہیں ہوسکتا، کیونکہ وہ خالق ہے اور زمین و آسمان کی ہر ہستی اور ہر چیز مخلوق ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے حق کے ساتھ پیدا کیا ہے، پھر خالق و مخلوق یکساں کیسے ہوسکتے ہیں ؟ بِالْحَقِّ : باطل کے مقابلے میں حق کا لفظ آتا ہے، یہاں بمعنی حکمت ہے، یعنی زمین و آسمان کی پیدائش بیشمار حکمتوں پر مبنی ہے، یہ کوئی کھیل یا فضول اور بےکار کام نہیں۔ دیکھیے سورة ابراہیم (19، 20) ، سورة ص (27) اور سورة دخان (38، 39) سب سے پہلے اپنی وحدانیت کی دلیل کے لیے زمین و آسمان کا ذکر فرمایا، کیونکہ یہ دوسری اکثر مخلوقات سے عظیم اور ان پر حاوی ہیں، چناچہ فرمایا : (لَخَــلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ) [ المؤمن : 57 ] ”یقیناً آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا لوگوں کے پیدا کرنے سے بڑا ہے۔“
Top