Al-Quran-al-Kareem - An-Nahl : 53
وَ مَا بِكُمْ مِّنْ نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ ثُمَّ اِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَاِلَیْهِ تَجْئَرُوْنَۚ
وَمَا : اور جو بِكُمْ : تمہارے پاس مِّنْ نِّعْمَةٍ : کوئی نعمت فَمِنَ اللّٰهِ : اللہ کی طرف سے ثُمَّ : پھر اِذَا : جب مَسَّكُمُ : تمہیں پہنچتی ہے الضُّرُّ : تکلیف فَاِلَيْهِ : تو اس کی طرف تَجْئَرُوْنَ : تم روتے (چلاتے) ہو
اور تمہارے پاس جو بھی نعمت ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے، پھر جب تمہیں تکلیف پہنچتی ہے تو اسی کی طرف تم گڑگڑاتے ہو۔
وَمَا بِكُمْ مِّنْ نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ ثُمَّ اِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَاِلَيْهِ تَجْــــَٔــرُوْنَ۔۔ :”نِّعْمَةٍ“ (نعمت) نکرہ ہونے کی وجہ سے عام تھی، ”مِّنْ“ کے ساتھ عموم کی مزید تاکید ہوگئی کہ جو بھی نعمت تمہارے پاس ہے، یعنی تمہارا وجود، صحت، عافیت، مال، غرض چھوٹی یا بڑی جو بھی نعمت ہے، وہ سب اللہ کی عطا کردہ ہے۔ ”تَجْــــَٔــرُوْنَ“ ”جَأَرَ یَجْأَرُ جُؤَارًا“ (ف) مدد طلب کرنے کے لیے اونچی آواز نکالنا، گڑ گڑانا۔ اصل میں یہ لفظ جنگلی جانوروں کے چیخنے چلانے کے لیے آتا ہے، جیسا کہ گائے کی آواز کے لیے ”خُوَارٌ“ ، بکری کے لیے ”ثُغَاءٌ“ اونٹ کے لیے ”رُغَاءٌ“ اور بھیڑیے اور کتے کے لیے ”عُوَاءٌ“ آتا ہے۔ ”فَتَمَتَّعُوْا“ سو تم فائدہ اٹھا لو، یہ امر ڈانٹنے کے لیے ہے۔ ان آیات کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورة یونس (21 تا 23)۔
Top