Al-Quran-al-Kareem - An-Nahl : 95
وَ لَا تَشْتَرُوْا بِعَهْدِ اللّٰهِ ثَمَنًا قَلِیْلًا١ؕ اِنَّمَا عِنْدَ اللّٰهِ هُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَ : اور لَا تَشْتَرُوْا : تم نہ لو بِعَهْدِ اللّٰهِ : اللہ کے عہد کے بدلے ثَمَنًا : مول قَلِيْلًا : تھوڑا اِنَّمَا : بیشک جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں هُوَ : وہی خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ : تم جانو
اور اللہ کے عہد کے بدلے کم قیمت نہ لو، بیشک وہ چیز جو اللہ کے پاس ہے وہی تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔
وَلَا تَشْتَرُوْا بِعَهْدِ اللّٰهِ ثَـمَنًا قَلِيْلًا : اوپر کی آیات میں باہمی معاہدوں کی پابندی پر زور دیا، اب بتایا کہ ایمان لا کر جو اللہ سے عہد باندھا ہے اسے مت توڑو، یعنی مال کے طمع میں آ کر شریعت کی خلاف ورزی نہ کرو (جس میں باہمی معاہدوں کو توڑنا بھی ہے) جو مال خلاف شرع ہاتھ آئے وہ موجب وبال ہے۔ (موضح) کم قیمت سے مراد یہ نہیں کہ زیادہ قیمت لے لو، بلکہ مراد دنیا کا مال ہے، جو قلیل ہی ہے، خواہ پوری دنیا ہو، جیسا کہ فرمایا : (ۭ قُلْ مَتَاع الدُّنْيَا قَلِيْلٌ) [ النساء : 77 ] ”کہہ دے دنیا کا سامان بہت ہی تھوڑا ہے۔“ اِنَّمَا عِنْدَ اللّٰهِ هُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ : یہ ”اِنَّمَا“ کلمۂ حصر نہیں بلکہ ”اِنَّ مَا“ ہے، جو مصحف عثمانی کے رسم الخط کے مطابق اکٹھا لکھا گیا ہے۔ ”مَا“ موصولہ میں مقدر ضمیر کی تاکید ”انما“ کے ساتھ کرنے سے کلام میں حصر پیدا ہوگیا ہے، یعنی جو مال شریعت کے مطابق ہاتھ آئے وہی تمہارے حق میں بہتر ہے، دوسرا کوئی نہیں، جیسا کہ شعیب ؑ نے فرمایا تھا : (؀ بَقِيَّتُ اللّٰهِ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ) [ ھود : 86 ] ”اللہ کا باقی بچا ہوا تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تم مومن ہو۔“ ”جو اللہ کے پاس ہے“ میں جنت بھی شامل ہے، کیونکہ وہ ہمیشہ رہنے والی ہے اور دنیا فانی ہے۔
Top