Al-Quran-al-Kareem - Al-Kahf : 94
قَالُوْا یٰذَا الْقَرْنَیْنِ اِنَّ یَاْجُوْجَ وَ مَاْجُوْجَ مُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلٰۤى اَنْ تَجْعَلَ بَیْنَنَا وَ بَیْنَهُمْ سَدًّا
قَالُوْا : انہوں نے کہا يٰذَا الْقَرْنَيْنِ : اے ذوالقرنین اِنَّ : بیشک يَاْجُوْجَ : یاجوج وَ : اور مَاْجُوْجَ : ماجوج مُفْسِدُوْنَ : فساد کرنیوالے (فسادی) فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَهَلْ : تو کیا نَجْعَلُ : ہم کردیں لَكَ : تیرے لیے خَرْجًا : کچھ مال عَلٰٓي : پر۔ تاکہ اَنْ تَجْعَلَ : کہ تو بنادے بَيْنَنَا : ہمارے درمیان وَبَيْنَهُمْ : اور ان کے درمیان سَدًّا : ایک دیوار
انھوں نے کہا اے ذوالقرنین ! بیشک یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد کرنے والے ہیں، تو کیا ہم تیرے لیے کچھ آمدنی طے کردیں، اس (شرط) پر کہ تو ہمارے درمیان اور ان کے درمیان ایک دیوار بنادے۔
قَالُوْا يٰذَا الْقَرْنَيْنِ۔۔ : جب وہ قریب نہ تھے کہ کوئی بات سمجھیں تو ذوالقرنین سے ان کی گفتگو کیسے ہوئی ؟ جواب یہ ہے کہ اشاروں کی زبان میں، جو بین الاقوامی زبان ہے، یا ذوالقرنین کو اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر ان کی زبان سمجھا دی ہوگی، جیسا کہ داؤد و سلیمان ؑ کو اللہ تعالیٰ نے پرندوں کی بولی سکھا دی تھی۔ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا۔۔ : اس قوم اور یاجوج ماجوج کے درمیان دو پہاڑ تھے جن کے درمیان ایک درہ تھا، جہاں سے آ کر وہ لوگ لوٹ مار کر کے چلے جاتے تھے۔ دو پہاڑوں کے درمیان ان کے برابر ایک بلند دیوار کوئی اولو العزم بادشاہ ہی بنا سکتا تھا، جس کے پاس ہر قسم کے وسائل ہوں۔ کوئی قوم کتنی بھی مال دار ہو، یہ کام سرانجام نہیں دے سکتی۔ اس لیے انھوں نے اخراجات ادا کرنے کی پیش کش کرکے اپنے اور یاجوج ماجوج کے درمیان رکاوٹ بننے والی دیوار بنانے کی درخواست کی جو پہاڑوں کی طرح ان کا راستہ روک سکے۔
Top