Al-Quran-al-Kareem - Maryam : 3
اِذْ نَادٰى رَبَّهٗ نِدَآءً خَفِیًّا
اِذْ : جب نَادٰى : اس نے پکارا رَبَّهٗ : اپنا رب نِدَآءً : پکارنا خَفِيًّا : آہستہ سے
جب اس نے اپنے رب کو چھپی آواز سے پکارا۔
اِذْ نَادٰى رَبَّهٗ نِدَاۗءً خَفِيًّا : اس آیت میں اس جگہ اور وقت کا ذکر نہیں جب ان کے دل میں اس دعا کا داعیہ پیدا ہوا۔ اس کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورة آل عمران (37، 38)۔ نِدَاۗءً خَفِيًّا : چھپی آواز سے آہستہ آواز بھی مراد ہوسکتی ہے اور لوگوں سے الگ جگہ میں دعا بھی۔ اس کی وجہ بعض اہل علم نے یہ لکھی ہے کہ بڑھاپے میں بیٹا مانگنا لوگوں کی ہنسی کا باعث ہوتا، پھر اگر نہ ملتا تو لوگ مزید ہنستے، مگر صحیح بات یہ ہے کہ خفیہ دعا ریا کا امکان نہ ہونے کی وجہ سے افضل ہوتی ہے، چناچہ فرمایا : (اُدْعُوْا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَّخُفْيَةً) [ الأعراف : 55 ] ”اپنے رب کو گڑ گڑا کر اور خفیہ طور پر پکارو۔“ اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز کو قرار دیا۔ [ مسلم، الصیام، باب فضل صوم المحرم : 1163، عن أبي ہریرہ ؓ ] اور اس شخص کو عرش کا سایہ پانے والے سات خوش نصیبوں میں شمار فرمایا جس نے خلوت میں اللہ کو یاد کیا اور اس کی آنکھیں بہ پڑیں، حدیث کے الفاظ ہیں : (ذَکَرَ اللّٰہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہٗ) اسی طرح اس شخص کو بھی جس نے اس طرح چھپا کر صدقہ کیا کہ بائیں ہاتھ کو معلوم نہیں کہ دایاں کیا خرچ کر رہا ہے، حدیث کے الفاظ ہیں : (تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ فَأَخْفَاھَا حَتّٰی لَا تَعْلَمَ شِمَالُہٗ مَا تُنْفِقُ یَمِیْنُہٗ) [ بخاري، الزکوٰۃ، باب الصدقۃ بالیمین : 1423 ]
Top