Al-Quran-al-Kareem - Maryam : 32
وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَتِیْ١٘ وَ لَمْ یَجْعَلْنِیْ جَبَّارًا شَقِیًّا
وَّبَرًّۢا : اور اچھا سلوک کرنیوالا بِوَالِدَتِيْ : اپنی ماں سے وَ : اور لَمْ يَجْعَلْنِيْ : اس نے مجھے نہیں بنایا جَبَّارًا : سرکش شَقِيًّا : بدنصیب
اور اپنی والدہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والا (بنایا) اور مجھے سرکش، بدبخت نہیں بنایا۔
وَځ ا بِوَالِدَتِيْ۔۔ : دیکھیے اسی سورت کی آیت (14) وہاں ”عَصِیّاً“ فرمایا اور یہاں ”شَقِيًّا۔“ معلوم ہوا کہ والدین سے بدسلوکی کرنے والا شقی اور بدنصیب ہے، خصوصاً ایسی والدہ سے جو باپ اور ماں دونوں کی جگہ ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (رَغِمَ أَنْفُ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ قِیْلَ مَنْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! قَالَ مَنْ أَدْرَکَ أَبَوَیْہِ عِنْدَ الْکِبَرِ أَحَدَھُمَا أَوْ کِلَیْھِمَا فَلَمْ یَدْخُلِ الْجَنَّۃَ) [ مسلم، البر والصلۃ، باب رغم من أدرک أبویہ أو أحدھما۔۔ : 2551، عن أبي ہریرہ ؓ ] ”اس کی ناک خاک آلود ہو، اس کی ناک خاک آلود ہو، اس کی ناک خاک آلود ہو !“ پوچھا گیا : ”یا رسول اللہ ! کون ؟“ فرمایا : ”جس نے اپنے والدین میں سے ایک کو یا دونوں کو بڑھاپے میں پایا پھر جنت میں داخل نہ ہوا۔“ جنت میں داخلے سے محروم ہوجانے سے بڑھ کر کیا بدبختی ہوگی ؟ 3 عیسیٰ ؑ نے صرف والدہ کا نام لیا، تاکہ لوگوں کو ان کے باپ کے بغیر پیدا ہونے کا یقین ہوجائے اور والدہ کا ہر تہمت سے پاک ہونا ثابت ہوجائے۔
Top