Al-Quran-al-Kareem - Al-Baqara : 27
الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِیْثَاقِهٖ١۪ وَ یَقْطَعُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
الَّذِیْنَ : جو لوگ يَنْقُضُوْنَ : توڑتے ہیں عَهْدَ اللہِ : اللہ کا وعدہ مِنْ بَعْدِ : سے۔ بعد مِیْثَاقِهِ : پختہ اقرار وَيَقْطَعُوْنَ : اور کاٹتے ہیں مَا۔ اَمَرَ : جس۔ حکم دیا اللّٰهُ : اللہ بِهٖ : اس سے اَنْ يُوْصَلَ : کہ وہ جوڑے رکھیں وَيُفْسِدُوْنَ : اور وہ فساد کرتے ہیں فِي : میں الْاَرْضِ : زمین أُوْلَٰئِکَ : وہی لوگ هُمُ : وہ الْخَاسِرُوْنَ : نقصان اٹھانے والے ہیں
وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو، اسے پختہ کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور اس چیز کو قطع کرتے ہیں جس کے متعلق اللہ نے حکم دیا کہ اسے ملایا جائے اور زمین میں فساد کرتے ہیں، یہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔
اللہ کی کتاب سے ہدایت پانے کے بجائے گمراہ ہونے والے فاسقوں کی تین صفات ذکر کی گئی ہیں، اللہ کے عہد کو توڑنا، رشتہ داری اور دوسرے باہمی تعلقات قطع کرنا اور زمین میں فساد کرنا، جیسا کہ مشرکین نے اس عہد کو توڑا جو (اَلَسْتُ بِرَبِّكم) کے ساتھ ان سے لیا گیا تھا۔ [ الأعراف : 172 ] یہود و نصاریٰ نے وہ عہد توڑا جو ان سے نبی ﷺ پر ایمان لانے کے لیے لیا گیا تھا، کفار قریش نے رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں سے رشتہ داری کو قطع کیا اور منافقین نے زمین میں فساد پھیلایا اور یہ تینوں صفات کفار کے تمام گروہوں میں پائی جاتی ہیں۔
Top