Al-Quran-al-Kareem - Al-Baqara : 47
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
يَا بَنِیْ : اے اولاد اِسْرَائِیْلَ : یعقوب اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتِيَ : میری نعمت الَّتِیْ : جو اَنْعَمْتُ : میں نے بخشی عَلَيْكُمْ : تم پر وَاَنِّیْ : اور یہ کہ میں نے فَضَّلْتُكُمْ : تمہیں فضیلت دی میں نے عَلَى الْعَالَمِیْنَ : زمانہ والوں پر
اے بنی اسرائیل ! میری نعمت یاد کرو جو میں نے تم پر کی اور یہ کہ بلاشبہ میں نے ہی تمہیں جہانوں پر فضیلت بخشی۔
اوپر آیت 40 میں اختصار کے ساتھ بنی اسرائیل کو اپنے احسانات یاد دلائے تھے، اب تفصیل کے ساتھ ان کا بیان شروع کرنے کے لیے دوبارہ خطاب کیا ہے اور وعظ کا یہ انداز نہایت بلیغ اور مؤثر ہوتا ہے۔ (المنار) نیز ان کو توجہ دلائی ہے کہ نبی آخر الزمان ﷺ کی مخالفت اور دوسری بےہودگیوں سے باز آجاؤ۔ جہانوں پر فضیلت بخشی، اس سے مراد رسول اللہ ﷺ سے پہلے زمانوں کے لوگ ہیں، کیونکہ آپ ﷺ کے تشریف لانے پر یہ فضیلت (كُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّةٍ) [ آل عمران : 110 ] فرما کر اس امت کو عطا کردی گئی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِیْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ)”سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں، پھر وہ لوگ جو ان سے ملیں گے، پھر وہ جو ان سے ملیں گے۔“ [ بخاری، الشہادات، باب لا یشہد علی شہادۃ جور إذا أشہد : 2652، عن عبداللہ بن مسعود ؓ ]
Top