Al-Quran-al-Kareem - Al-Anbiyaa : 13
لَا تَرْكُضُوْا وَ ارْجِعُوْۤا اِلٰى مَاۤ اُتْرِفْتُمْ فِیْهِ وَ مَسٰكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْئَلُوْنَ
لَا تَرْكُضُوْا : تم مت بھاگو وَارْجِعُوْٓا : اور لوٹ جاؤ اِلٰى : طرف مَآ : جو اُتْرِفْتُمْ : تم آسائش دئیے گئے فِيْهِ : اس میں وَمَسٰكِنِكُمْ : اور اپنے گھر (جمع) لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُسْئَلُوْنَ : تمہاری پوچھ گچھ ہو
بھاگو نہیں اور ان (جگہوں) کی طرف واپس آؤ جن میں تمہیں خوش حالی دی گئی تھی اور اپنے گھروں کی طرف، تاکہ تم سے پوچھا جائے۔
لَا تَرْكُضُوْا وَارْجِعُوْٓا اِلٰى مَآ اُتْرِفْتُمْ فِيْهِ۔۔ : یعنی ان کا حال یہ ہوتا ہے کہ انھیں کہا جائے یا فرشتے ان سے کہتے ہیں کہ بھاگو نہیں، بلکہ ان جگہوں کی طرف جن میں تمہیں خوشحالی دی گئی تھی اور اپنے گھروں کی طرف واپس آؤ، تاکہ تم سے پوچھا جائے کہ ان تمام نعمتوں کی تم نے کیا قدر کی ؟ ایک معنی یہ ہے کہ اپنی انھی مجلسوں میں دوبارہ واپس آؤ، تاکہ پہلے کی طرح تمہارے نوکر چاکر ہاتھ باندھ کر تم سے سوال کریں کہ سرکار کیا حکم ہے ؟ تیسرا معنی یہ ہے کہ بھاگو نہیں، بلکہ اپنی وہی پہنچایتیں اور کونسلیں جما کر بیٹھو، تاکہ لوگ اپنے مسائل کا حل تم سے پوچھنے کے لیے آئیں اور مانگنے والے تم سے مانگنے کے لیے آئیں، جنھیں تم فخر و ریا کے لیے دیا کرتے تھے۔ بہرحال یہ سب کچھ انھیں ڈانٹنے اور ان کا مذاق اڑانے کے لیے کہا جا رہا ہے۔
Top