Al-Quran-al-Kareem - Al-Anbiyaa : 67
اُفٍّ لَّكُمْ وَ لِمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
اُفٍّ : تف لَّكُمْ : تم پر وَلِمَا : اور اس پر جسے تَعْبُدُوْنَ : پرستش کرتے ہو تم مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اَ : کیا فَلَا تَعْقِلُوْنَ : پھر تم نہیں سمجھتے
اف ہے تم پر اور ان چیزوں پر جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو، تو کیا تم سمجھتے نہیں۔
اُفٍّ لَّكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُوْنَ۔۔ : ”اُفٍّ“ کا اصل معنی ہر گندی سمجھی جانے والی چیز ہے، مثلاً میل، گندگی، ناخن کے تراشے اور اس قسم کی چیزیں۔ یہی لفظ ہر اس شخص یا چیز کے لیے بولا جاتا ہے جس سے اکتاہٹ کا اظہار کرنا اور اسے گندا اور نہایت حقیر قرار دینا مقصود ہو۔ (راغب) ”اُفٍّ“ کی تنوین سے نفرت کی شدت کا اظہار ہو رہا ہے، یعنی میری زبردست نفرت، اکتاہٹ اور تحقیر تم جیسے بےعقلوں کے لیے اور تمہارے بنائے ہوئے معبودوں کے لیے ہے، کیا تم نہیں سمجھتے کہ ایسے بےحس اور بےبس پتھر وغیرہ بھی کبھی اس قابل ہوسکتے ہیں کہ کوئی ہوش مند انسان ساری کائنات کے خالق ومالک اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کرے ؟
Top