Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Quran-al-Kareem - Al-Anbiyaa : 78
وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْكُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْهِ غَنَمُ الْقَوْمِ١ۚ وَ كُنَّا لِحُكْمِهِمْ شٰهِدِیْنَۗۙ
وَدَاوٗدَ
: اور داو ود
وَسُلَيْمٰنَ
: اور سلیمان
اِذْ
: جب
يَحْكُمٰنِ
: فیصلہ کر رہے تھے
فِي الْحَرْثِ
: کھیتی (کے بارہ) میں
اِذْ
: جب
نَفَشَتْ
: رات میں چوگئیں
فِيْهِ
: اس میں
غَنَمُ الْقَوْمِ
: ایک قوم کی بکریاں
وَكُنَّا
: اور ہم تھے
لِحُكْمِهِمْ
: ان کے فیصلے (کے وقت)
شٰهِدِيْنَ
: موجود
اور داؤد اور سلیمان کو، جب وہ کھیتی کے بارے میں فیصلہ کر رہے تھے، جب اس میں لوگوں کی بکریاں رات چر گئیں اور ہم ان کے فیصلے کے وقت حاضر تھے۔
وَدَاوٗدَ وَسُلَيْمٰنَ اِذْ يَحْكُمٰنِ فِي الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ۔۔ : ”نَفَشَتْ“ کا معنی ہے جانوروں کا رات کو کھیت میں پھیل جانا اور اس کی کھیتی اور پودوں کو کھا جانا۔ ”غَنَمُ“ کا لفظ بھیڑ بکری دونوں پر آتا ہے۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے داؤد اور سلیمان ؑ کو عطا کردہ نعمتوں کا ذکر فرمایا ہے۔ پہلے وہ نعمت ذکر فرمائی جو دونوں کو عطا ہوئی تھی اور جو بعد میں آنے والی تمام نعمتوں سے افضل ہے، چناچہ فرمایا : (وَكُلًّا اٰتَيْنَا حُكْمًا وَّعِلْمًا) ”حُكْمًا“ سے مراد قوت فیصلہ ہے اور ”عِلْمًا“ سے مراد علم شریعت ہے۔ 3 ان آیات کی تفسیر رسول اللہ ﷺ سے نہیں آئی، البتہ ابن جریر نے ابن مسعود ؓ سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے اس آیت کے متعلق فرمایا : (کَرْمٌ قَدْ أَنْبَتَتْ عَنَاقِیْدُہُ فَأَفْسَدَتْہُ الْغَنَمُ قَالَ فَقَضَی دَاوٗدُ بالْغَنَمِ لِصَاحِبِ الْکَرْمِ فَقَالَ سُلَیْمَانُ غَیْرُ ھٰذَا یَا نَبِیَّ اللّٰہِ ! قَالَ وَمَا ذٰلِکَ ؟ قَالَ تَدْفَعُ الْکَرْمَ اِلٰی صَاحِبِ الْغَنَمِ فَیَقُوْمُ عَلَیْہِ حَتّٰی یَعُوْدَ کَمَا کَانَ وَتَدْفَعَ الْغَنَمَ اِلٰی صَاحِبِ الْکَرْمِ فَیُصِیْبَ مِنْھَا حَتّٰی إِذَا عَادَ الْکَرْمَ کَمَا کَانَ دَفَعْتَ الْکَرْمَ اِلٰی صَاحِبِہِ وَدَفَعْتَ الْغَنَمَ اِلٰی صَاحِبِھَا قَال اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ : (فَفَهَّمْنٰهَا سُلَيْمٰنَ ۚ وَكُلًّا اٰتَيْنَا حُكْمًا وَّعِلْمًا) ”یہ انگور کی بیلیں تھیں جن کے گچھے نکل چکے تھے، جنھیں بھیڑ بکریوں نے اجاڑ دیا تھا۔ فرماتے ہیں کہ داؤد ؑ نے فیصلہ فرمایا کہ بھیڑ بکریاں انگور کی بیلوں کے مالک کو دے دی جائیں، تو سلیمان ؑ نے کہا : ”اے اللہ کے نبی ! اس کا فیصلہ اور ہے۔“ انھوں نے پوچھا : ”وہ کیا ہے ؟“ عرض کی : ”آپ انگور کی بیلیں بھیڑ بکریوں والے کے حوالے کردیں، وہ ان کی نگہداشت کرے جب تک وہ دوبارہ پہلے جیسی نہ ہوجائیں اور بھیڑ بکریاں انگور کی بیلوں والے کے حوالے کردیں وہ اس وقت تک ان سے فائدہ اٹھاتا رہے اور جب انگوروں کی بیلیں پہلی حالت پر لوٹ آئیں تو آپ انگوروں کی بیلیں اس کے مالک کے سپرد اور بھیڑ بکریاں اس کے مالک کے سپرد کردیں۔“ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ”تو ہم نے وہ (فیصلہ) سلیمان کو سمجھا دیا اور ہم نے ہر ایک کو حکم اور علم عطا کیا۔“ ابن کثیر کے محقق دکتور حکمت بن بشیر نے فرمایا : ”حاکم نے اسے روایت کرکے صحیح کہا ہے اور ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے۔ [ مستدرک : 2؍ 588، ح : 4138 ] (اس سند میں ابو اسحاق کی تدلیس موجود ہے)۔“ دکتور حکمت بن بشیر لکھتے ہیں : ”طبری نے صحیح سند کے ساتھ مجاہد کا یہی قول نقل فرمایا ہے اور قتادہ اور ابن زید کا یہی قول صحیح سند کے ساتھ مسند عبد الرزاق میں بھی مروی ہے۔“ اللہ تعالیٰ نے یہ واقعہ ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم داؤد اور سلیمان کے فیصلے کے وقت حاضر تھے، یعنی ہمیں اس کی ایک ایک جزئی کا پورا علم ہے۔ اگرچہ ابن مسعود ؓ نے یہ تفسیر رسول اللہ ﷺ سے سننے کی صراحت نہیں کی، تاہم واقعہ کی صورت وہی معلوم ہوتی ہے جو انھوں نے بیان کی ہے۔ اس لیے بھی کہ بائبل میں اس واقعہ کا ذکر نہیں اور نہ یہ یہودی لٹریچر میں معروف ہے اور پھر عبداللہ بن مسعود ؓ اسرائیلیات بیان کرنے میں معروف بھی نہیں ہیں۔ 3 داؤد اور سلیمان ؑ دونوں میں سے ہر ایک کا فیصلہ ان کا اجتہاد تھا، کیونکہ اگر وہ وحی سے ہوتا تو داؤد ؑ کے فیصلے کے بعد اور فیصلے کی گنجائش نہ ہوتی۔ انبیاء بھی اجتہاد فرماتے ہیں مگر ان کے اجتہاد اور دوسرے لوگوں کے اجتہاد میں یہ فرق ہے کہ انبیاء کے اجتہاد میں اگر کوئی خطا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی اصلاح کردیتا ہے، جیسا کہ یہاں سلیمان ؑ کے فیصلے کے ساتھ اس کی اصلاح فرما دی اور جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے نبی کریم ﷺ کو فرمایا : (عَفَا اللّٰهُ عَنْكَ ۚ لِمَ اَذِنْتَ) [ التوبۃ : 43 ] ”اللہ نے تجھے معاف کردیا، تو نے انھیں کیوں اجازت دی۔“ اور فرمایا : (يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَآ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ) [ التحریم : 1 ] ”اے نبی ! تو کیوں حرام کرتا ہے جو اللہ نے تیرے لیے حلال کیا ہے ؟“ اگر کسی بات پر اللہ تعالیٰ خاموشی اختیار فرمائے، تو وہ اللہ تعالیٰ کی موافقت کی وجہ سے حق ہوتی ہے اور وحی کا حکم رکھتی ہے، یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان : (وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰى ۭاِنْ هُوَ اِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰى) [ النجم : 3، 4 ] کا۔ انبیاء ؑ کے سوا کسی مجتہد کی خطا کی بذریعہ وحی اصلاح نہیں ہوتی، اس لیے ان کے اجتہادات شریعت میں حجت نہیں ہیں۔ 3 مسئلہ : اگر کسی کے جانور دن کے وقت کسی دوسرے کے کھیت یا باغ کو چر جائیں تو جانور والے پر کوئی تاوان نہیں ہے اور اگر رات کے وقت چر جائیں تو جس قدر نقصان ہو اس قدر تاوان جانور والے کے ذمے ہوگا، جیسا کہ براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ میری ایک اونٹنی تھی جو بہت نقصان کیا کرتی تھی، ایک دفعہ وہ ایک باغ میں داخل ہوگئی اور وہاں نقصان کردیا۔ رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں بات کی گئی تو آپ نے فیصلہ فرمایا : ”دن کے وقت باغات کی نگرانی اور حفاظت ان کے مالکوں کے ذمے ہے اور رات کے وقت جانوروں کی نگرانی ان کے مالکوں کے ذمے ہے اور رات کے وقت جانور جو نقصان کر جائیں تو وہ ان کے مالکوں کے ذمے ہے (کہ اسے پورا کریں)۔“ [ أبو داوٗد، الإجارۃ، باب المواشی تفسد زرع قوم : 3570۔ ابن ماجہ : 2332۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ : 1؍237، ح : 238 ] بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ جانور والے پر کسی صورت تاوان نہیں ہے اور دلیل میں ”اَلْعَجْمَاءُ جُرْحُھَا جُبَارٌ“ (جانور کا کسی کو زخمی کردینا معاف ہے) پیش کرتے ہیں، حالانکہ اس حدیث میں صرف زخم کے معاف ہونے کا ذکر ہے، کھیت کے نقصان کے معاف ہونے کا ذکر نہیں ہے۔ لہٰذا براء بن عازب ؓ والی حدیث میں اور اس میں کوئی تعارض نہیں ہے کہ براء ؓ کی حدیث کو منسوخ کہا جائے۔ (قرطبی) 3 اس آیت سے اس حدیث کی تائید ہوتی ہے جو عمرو بن العاص ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : (إِذَا حَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَھَدَ ثُمَّ أَصَابَ فَلَہٗ أَجْرَانِ وَإِذَا حَکَمَ فَاجْتَھَدَ ثُمَّ أَخْطَأَ فَلَہٗ أَجْرٌ) [ بخاري، الاعتصام بالکتاب والسنۃ، باب أجر الحاکم إذا اجتھد۔۔ : 7352 ] ”جب حاکم فیصلہ کرے اور پوری کوشش کرے، پھر درست فیصلہ کرے تو اس کے لیے دو اجر ہیں اور جب وہ فیصلہ کرے اور پوری کوشش کرے، پھر خطا کر جائے تو اس کے لیے ایک اجر ہے۔“ یہاں اللہ تعالیٰ نے اگرچہ ”ڎفَفَهَّمْنٰهَا سُلَيْمٰنَ“ (ہم نے وہ فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا) کہہ کر سلیمان ؑ کے فیصلے کی تائید فرمائی، مگر داؤد اور سلیمان دونوں کے متعلق فرمایا : (ۚ وَكُلًّا اٰتَيْنَا حُكْمًا وَّعِلْمًا) کہ ہم نے ہر ایک کو حکم اور علم عطا کیا۔ 3 ابوہریرہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے سلیمان ؑ کے کمال فہم و ذکاوت کا ایک اور واقعہ روایت کیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : (کَانَتِ امْرَأَتَانِ مَعَھُمَا ابْنَاھُمَا جَاء الذِّءْبُ فَذَھَبَ بابْنِ إِحْدَاھُمَا فَقَالَتْ صَاحِبَتُھَا إِنَّمَا ذَھَبَ بابْنِکِ ، وَقَالَتِ الْأُخْرَی إِنَّمَا ذَھَبَ بابْنِکِ ، فَتَحاکَمَتَا إِلٰی دَاوٗدَ فَقَضَی بِہِ لِلْکُبْرٰی، فَخَرَجَتَا عَلٰی سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوٗدَ عَلَیْھِمَا السَّلاَمُ فَأَخْبَرَتَاہٗ فَقَالَ اءْتُوْنِيْ بالسِّکِّیْنِ أَشُقُّہُ بَیْنَھُمَا، فَقَالَتِ الصُّغْرٰی لاَ تَفْعَلْ یَرْحَمُکَ اللّٰہُ ، ھُوَ ابْنُھَا، فَقَضَی بِہِ لِلْصُّغْرٰی) [ بخاري، الأنبیاء، باب قول اللہ تعالیٰ : (ووھبنا لداوٗد سلیمان۔۔) : 3427۔ مسلم : 1720۔ نسائی : 5405 ] ”دو عورتیں تھیں جن کے پاس ان کے بیٹے تھے۔ بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک کے بیٹے کو لے گیا۔ وہ اپنی ساتھی عورت سے کہنے لگی کہ وہ تو تمہارا بیٹا لے گیا ہے۔ دوسری کہنے لگی، وہ تمہارا بیٹا ہی لے گیا ہے۔ چناچہ وہ دونوں فیصلے کے لیے داؤد ؑ کے پاس گئیں۔ انھوں نے اس کا فیصلہ بڑی کے حق میں کردیا۔ دونوں جاتے ہوئے سلیمان بن داؤد ؑ کے پاس سے گزریں تو انھیں یہ بات بتائی، انھوں نے فرمایا : ”میرے پاس چاقو لاؤ، میں اسے دونوں کے درمیان چیر دوں۔“ تو چھوٹی نے کہا : ”ایسا نہ کریں، اللہ آپ پر رحم کرے، یہ اسی کا بیٹا ہے۔“ چناچہ انھوں نے اس کا فیصلہ چھوٹی کے حق میں کردیا۔“ امام نسائی نے اس حدیث پر باب باندھا ہے کہ حاکم کے لیے گنجائش ہے کہ جو کام اس نے نہیں کرنا، اس کے متعلق کہے کہ میں ایسا کرتا ہوں، تاکہ حق واضح ہوجائے۔ 3 اس واقعہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بعض اوقات بیٹا باپ سے زیادہ بات سمجھ لیتا ہے، اس میں کفار عرب کے لیے بھی سبق ہے جو رسول اللہ ﷺ کی رہنمائی کے باوجود آبا و اجداد کی رسوم چھوڑنے پر تیار نہ تھے اور ان مقلدین کے لیے بھی جنھوں نے چار اماموں کے بعد اجتہاد کا دروازہ قیامت تک کے لیے بند کردیا ہے۔ بتائیے اس سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے فیض عام کی توہین اور کیا ہوگی ؟ وَّسَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ يُسَبِّحْنَ وَالطَّيْرَ : اس سے پہلے ابراہیم اور نوح ؑ کی خاطر آگ اور پانی کو مسخر کرنے کا ذکر فرمایا تھا۔ اب داؤد اور سلیمان ؑ دونوں پر مشترکہ نعمت حکم و علم کا ذکر کرنے کے بعد دونوں کو عطا کردہ نعمتیں الگ الگ ذکر فرمائیں۔ چناچہ داؤد ؑ کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں اور پرندوں کو مسخر اور پابند کردیا اور انھیں اتنی خوبصورت آواز عطا فرمائی کہ جب وہ اللہ کی کتاب زبور پڑھتے یا تسبیح کرتے تو پہاڑ اور پرندے بھی ان کے ساتھ تسبیح کرتے۔ سورة سبا میں فرمایا : (يٰجِبَالُ اَوِّبِيْ مَعَهٗ وَالطَّيْرَ) [ سبا : 10 ] ”اے پہاڑو ! اس کے ساتھ تسبیح کو دہراؤ اور پرندوں کو بھی (یہی حکم دیا)۔“ سورة صٓ میں فرمایا : (اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهٗ يُسَبِّحْنَ بالْعَشِيِّ وَالْاِشْرَاقِ 18ۙوَالطَّيْرَ مَحْشُوْرَةً ۭ كُلٌّ لَّهٗٓ اَوَّابٌ) [ ص : 18، 19 ] ”بیشک ہم نے پہاڑوں کو اس کے ہمراہ مسخر کردیا، وہ دن کے پچھلے پہر اور سورج چڑھنے کے وقت تسبیح کرتے تھے اور پرندوں کو بھی، جب کہ وہ اکٹھے کیے ہوتے، سب اس کے لیے رجوع کرنے والے تھے۔“ سبحان اللہ ! وہ کیسا حسین منظر ہوگا جب اللہ کے نبی داؤد ؑ کے ساتھ پہاڑ اور پرندے بھی مصروف تسبیح ہوتے ہوں گے۔ بعض لوگوں نے پہاڑوں کی تسبیح کا مطلب داؤد ؑ کی بلند اور سریلی آواز سے ان کا گونج اٹھنا اور پرندوں کی تسبیح سے مراد ان کا ٹھہر جانا قرار دیا ہے، مگر درحقیقت یہ پہاڑوں اور پرندوں کی ان کے ہمراہ تسبیح کو ناممکن سمجھ کر اس کا انکار ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ چیز داؤد ؑ پر خاص نعمت کے طور پر ذکر فرمائی ہے، پہاڑوں کی گونج تو ہر بلند آواز سے پیدا ہوتی ہے، اچھی ہو یا بری، اس میں داؤد ؑ کی خصوصیت کیا ہوئی ؟ اس لیے صحیح معنی یہی ہے کہ پہاڑ اور پرندے فی الواقع ان کے ہمراہ تسبیح کرتے تھے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے سورة بنی اسرائیل (44)۔rnۭ وَكُنَّا فٰعِلِيْنَ : یعنی تعجب مت کرو کہ وہ پہاڑ اور پرندے کیسے بولتے اور تسبیح کرتے تھے، یہ سب کچھ ہمارے کرنے سے ہوتا تھا۔ (کبیر)
Top