Al-Quran-al-Kareem - Al-Anbiyaa : 80
وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ بَاْسِكُمْ١ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ شٰكِرُوْنَ
وَعَلَّمْنٰهُ : اور ہم نے اسے سکھائی صَنْعَةَ : صنعت (کاریگر) لَبُوْسٍ : ایک لباس لَّكُمْ : تمہارے لیے لِتُحْصِنَكُمْ : تاکہ وہ تمہیں بچائے مِّنْ : سے بَاْسِكُمْ : تمہاری لڑائی فَهَلْ : پس کیا اَنْتُمْ : تم شٰكِرُوْنَ : شکر کرنے والے
اور ہم نے اسے تمہارے لیے زرہ بنانا سکھایا، تاکہ وہ تمہاری لڑائی سے تمہارا بچاؤ کرے۔ تو کیا تم شکر کرنے والے ہو ؟
وَعَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ۔۔ : ”لَبُوْسٍ“ اور ”لِبَاسٌ“ ایک ہی ہے جو موقع کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے، چناچہ لڑائی کا لباس زرہ ہے۔ یہ داؤد ؑ پر تیسرا انعام ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے ہمراہ پہاڑوں اور پرندوں کو مسخر کرنے کے علاوہ ان کے لیے لوہے کو بھی نرم کردیا اور انھیں اس کی تاروں اور حلقوں سے زرہیں بنانے کا ہنر سکھایا۔ چناچہ اتنی ہلکی اور عمدہ زرہیں بنانے کے موجد وہی ہیں۔ انھی سے دوسروں نے یہ فن سیکھا۔ یہ نعمت صرف انھی پر نہیں تھی، بلکہ قیامت تک تمام لڑنے والوں کے لیے نعمت ہے، جس پر اللہ تعالیٰ کا شکر لازم ہے، تو کیا تم شکر کرنے والے ہو ؟ یہ سوال دراصل شکر کے حکم کی تاکید ہے۔ داؤد ؑ کے متعلق مزید دیکھیے سورة سبا (10، 11) اور سورة صٓ (17 تا 26)۔
Top