Al-Quran-al-Kareem - Al-Anbiyaa : 96
حَتّٰۤى اِذَا فُتِحَتْ یَاْجُوْجُ وَ مَاْجُوْجُ وَ هُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ
حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا : جب فُتِحَتْ : کھول دئیے جائینگے يَاْجُوْجُ : یاجوج وَمَاْجُوْجُ : اور ماجوج وَهُمْ : اور وہ مِّنْ : سے كُلِّ : ہر حَدَبٍ : بلندی (ٹیلہ) يَّنْسِلُوْنَ : پھیلتے (دوڑتے) آئیں گے
یہاں تک کہ جب یاجوج اور ماجوج کھول دیے جائیں گے اور وہ ہر اونچی جگہ سے دوڑتے ہوئے آئیں گے۔
حَتّٰٓي اِذَا فُتِحَتْ يَاْجُوْجُ وَمَاْجُوْجُ۔۔ : ”حَدَبٍ“ زمین کا ابھرا ہوا حصہ، اونچی جگہ، جیسے کسی کی پیٹھ ابھری ہوئی ہو تو اسے ”حَدَبَۃُ الظَّھْرِ“ کہتے ہیں۔ ”نَسَلَ“ (ض، ن) قریب قریب قدم رکھ کر نیچے کی طرف تیز دوڑنا، یعنی ہلاک ہونے والی بستیوں کے لوگوں کا دوبارہ زندہ ہونا اس وقت تک ناممکن رہے گا جب تک قیامت قائم نہ ہو، جس کی بالکل قریب نشانیوں میں سے ایک یاجوج ماجوج کا نکلنا بھی ہے۔ ان کے نکلنے کے بعد بہت جلد قیامت قائم ہوجائے گی۔ حذیفہ بن اسید غفاری ؓ بیان کرتے ہیں : ”ایک دفعہ ہم آپس میں قیامت کے بارے میں باتیں کر رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا : ”تم آپس میں کیا ذکر کر رہے ہو۔“ انھوں نے کہا : ”ہم قیامت کا ذکر کر رہے ہیں۔“ آپ ﷺ نے فرمایا : (إِنَّھَا لَنْ تَقُوْمَ حَتّٰی تَرَوْنَ قَبْلَھَا عَشْرَ آیَاتٍ ، فَذَکَرَ الدُّخَانَ وَالدَّجَّالَ ، وَالدَّابَّۃَ ، وَطُلُوْعَ الشَّمْسِ مِنْ مَّغْرِبِھَا، وَنُزُوْلَ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَیَأْجُوْجَ وَمَأْجُوْجَ ، وَثَلاَثَۃَ خُسُوْفٍ : خَسْفٌ بالْمَشْرِقِ ، وَخَسْفٌ بالْمَغْرِبِ ، وَخَسْفٌ بِجَزِیْرَۃِ الْعَرَبِ ، وَآخِرُ ذٰلِکَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنَ الْیَمَنِ تَطْرُدُ النَّاسَ إِلٰی مَحْشَرِھِمْ) [ مسلم، الفتن، باب في الآیات التی تکون قبل الساعۃ : 2901 ] ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم اس سے پہلے دس نشانیاں نہ دیکھ لو۔“ پھر آپ نے دخان (دھوئیں) ، دجال، دابۃ الارض، سورج کے مغرب سے طلوع ہونے، عیسیٰ ؑ کے نزول، یاجوج ماجوج اور تین خسوف (زمین میں دھنس جا نے) کا ذکر فرمایا۔ ایک خسف مشرق میں، ایک خسف مغرب میں اور ایک خسف جزیرۂ عرب میں ہوگا اور ان کے آخر میں ایک آگ یمن سے نکلے گی جو لوگوں کو ان کے حشر کی جگہ کی طرف ہانکے گی۔“ یاجوج ماجوج کے کھولے جانے سے مراد قیامت کے قریب اس دیوار کا ٹوٹنا ہے جو ذوالقرنین نے لوگوں کو یاجوج ماجوج کی غارت گری سے بچانے کے لیے بنائی تھی۔ اس وقت ان کے نکلنے کا نقشہ بیان ہوا ہے کہ وہ اتنی کثرت اور تیزی سے نکلیں گے کہ ہر بلندی و پستی پر چھا جائیں گے، کسی میں ان کے مقابلے کی طاقت نہ ہوگی۔ [ مسلم، الفتن، باب ذکر الدجال : 2937 ] یاجوج ماجوج کی تفصیل سورة کہف (93 تا 99) کی تفسیر میں ملاحظہ فرمائیں۔
Top