Al-Quran-al-Kareem - Al-Hajj : 14
اِنَّ اللّٰهَ یُدْخِلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُدْخِلُ : داخل کرے گا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ جو لوگ ایمان لائے وَ : اور عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : انہوں نے درست عمل کیے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے سے الْاَنْهٰرُ : نہریں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَفْعَلُ : کرتا ہے مَا يُرِيْدُ : جو وہ چاہتا ہے
بیشک اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں، بیشک اللہ کرتا ہے جو چاہتا ہے۔
اِنَّ اللّٰهَ يُدْخِلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا۔۔ : کافروں اور مطلب پرست بےیقین مسلمانوں کے بعد سختی اور نرمی یعنی ہر حال میں اسلام پر قائم رہنے والے مسلمانوں کا ذکر فرمایا، جو یقین و ایمان کی دولت سے بہرہ ور ہیں اور ہر عمل خلوص نیت کے ساتھ سنت نبوی کے مطابق بجا لاتے ہیں، کیونکہ عمل صالح کے لیے یہ دونوں چیزیں لازم ہیں۔ ان لوگوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ایسی جنتوں کا وعدہ فرمایا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ اِنَّ اللّٰهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيْدُ : یعنی اللہ تعالیٰ غیر محدود اختیارات کا مالک ہے، دنیا یا آخرت میں جسے جو چاہے دے دے۔ تھوڑے سے عمل پر وہ جنت عطا کر دے کہ جس کا عرض زمین و آسمان کے عرض کے برابر ہے، فرمایا : (عَرْضُھَا السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ) [ آل عمران : 133 ] ”جنت کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔“ جبکہ کفار و مشرکین کو ہمیشہ کے لیے جہنم میں پھینک دے۔ کسی کی مجال نہیں کہ اس کے حکم میں چون و چرا کرسکے، وہ جو دینا چاہے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو روک لے کوئی وہ دے نہیں سکتا اور نہ دلوا سکتا ہے۔
Top