Al-Quran-al-Kareem - Al-Muminoon : 51
یٰۤاَیُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعْمَلُوْا صَالِحًا١ؕ اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌؕ
يٰٓاَيُّهَا : اے الرُّسُلُ : رسول (جمع) كُلُوْا : کھاؤ مِنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں وَاعْمَلُوْا : اور عمل کرو صَالِحًا : نیک اِنِّىْ : بیشک میں بِمَا : اسے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو عَلِيْمٌ : جاننے والا
اے رسولو ! پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ اور نیک عمل کرو، یقینا میں اسے جو تم کرتے ہو، خوب جاننے والا ہوں۔
يٰٓاَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّيِّبٰتِ۔۔ : ابن کثیر ؓ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ تمام رسولوں کو حکم دے رہے ہیں کہ حلال کھاؤ اور صالح اعمال کرتے رہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ اکل حلال عمل صالح کے لیے مددگار ہے۔“ (ابن کثیر) ظاہر ہے حلال حاصل کرنے کے لیے محنت بھی کرنا پڑے گی۔ چناچہ نبوت سے پہلے رسول اللہ ﷺ نے اجرت پر بکریاں چرائی ہیں اور تجارت بھی کی ہے اور آخر میں تو آپ کو اللہ تعالیٰ نے پاکیزہ ترین رزق مال غنیمت کے ساتھ غنی فرما دیا، چناچہ فرمایا : (فَكُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلٰلًا طَيِّبًا) [ الأنفال : 69 ] ”سو اس میں سے کھاؤ جو تم نے غنیمت حاصل کی، اس حال میں کہ حلال، طیب ہے۔“ مقدام ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (مَا أَکَلَ أَحَدٌ طَعَامًا قَطُّ خَیْرًا مِنْ أَنْ یَّأْکُلَ مِنْ عَمَلِ یَدِہِ وَ إِنَّ نَبِيَّ اللّٰہِ دَاوٗدَ عَلَیْہِ السَّلَامُ کَانَ یَأْکُلُ مِنْ عَمَلِ یَدِہِ) [ بخاري، البیوع، باب کسب الرجل و عملہ بیدہ : 2072 ] ”کسی شخص نے کوئی کھانا اس کھانے سے بہتر نہیں کھایا جو وہ اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھائے اور اللہ کے نبی داؤد ؑ اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے۔“ اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (کَانَ زَکَرِیَّا نَجَّارًا) [ ابن ماجہ، التجارات، باب الصناعات : 2150، عن أبي ہریرہ ؓ و صححہ الألباني ] ”زکریا ؑ نجار (ترکھان) تھے۔“ اس کی مزید تفصیل اور حرام کھانے والے کی دعا قبول نہ ہونے کے لیے دیکھیے سورة بقرہ (172)۔ اس آیت میں رہبانیت کا بھی رد ہے، جو اللہ کی نعمتیں اپنے آپ پر حرام کرلیتے ہیں۔ عیسیٰ ؑ کے تذکرے کے بعد شاید اسی لیے اس حکم کا ذکر کیا ہے کہ رہبانیت کا حکم کسی بھی رسول کو نہ تھا۔ اِنِّىْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِيْمٌ : اس میں حلال کھانے اور عمل صالح پر جزا کا وعدہ ہے اور اس کے خلاف پر سزا کی وعید ہے۔
Top