Al-Quran-al-Kareem - Al-Muminoon : 66
قَدْ كَانَتْ اٰیٰتِیْ تُتْلٰى عَلَیْكُمْ فَكُنْتُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْ تَنْكِصُوْنَۙ
قَدْ كَانَتْ : البتہ تھیں اٰيٰتِيْ : میری آیتیں تُتْلٰى : پڑھی جاتی تھیں عَلَيْكُمْ : تم پر فَكُنْتُمْ : تو تم تھے عَلٰٓي اَعْقَابِكُمْ : اپنی ایڑیوں کے بل تَنْكِصُوْنَ : پھرجاتے
بیشک میری آیات تم پر پڑھی جاتی تھیں تو تم اپنی ایڑیوں پر پھر جایا کرتے تھے۔
قَدْ كَانَتْ اٰيٰتِيْ تُتْلٰى عَلَيْكُمْ۔۔ : ”نَکَصَ“ (ض، ن) عموماً کسی خیر کے کام سے پیچھے ہٹنے کو کہتے ہیں۔ ابن عباس ؓ نے ”تَنْكِصُوْنَ“ کا معنی ”تُدْبِرُوْنَ“ (پلٹتے تھے) بیان فرمایا ہے۔ (طبری) یعنی یہ عذاب تمہارے اپنے اعمالِ بد ہی کا نتیجہ ہے کہ میری آیات جب تمہارے سامنے پڑھی جاتی تھیں تو تم ایڑیوں کے بل پھرجاتے تھے، تمہیں سننا تک گوارا نہ تھا۔
Top