Al-Quran-al-Kareem - An-Noor : 6
وَ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَهُمْ وَ لَمْ یَكُنْ لَّهُمْ شُهَدَآءُ اِلَّاۤ اَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ اَحَدِهِمْ اَرْبَعُ شَهٰدٰتٍۭ بِاللّٰهِ١ۙ اِنَّهٗ لَمِنَ الصّٰدِقِیْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يَرْمُوْنَ : تہمت لگائیں اَزْوَاجَهُمْ : اپنی بیویاں وَلَمْ يَكُنْ : اور نہ ہوں لَّهُمْ : ان کے شُهَدَآءُ : گواہ اِلَّآ : سوا اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں (خود) فَشَهَادَةُ : پس گواہی اَحَدِهِمْ : ان میں سے ایک اَرْبَعُ : چار شَهٰدٰتٍ : گواہیاں بِاللّٰهِ : اللہ کی قسم اِنَّهٗ لَمِنَ : کہ وہ بیشک سے الصّٰدِقِيْنَ : سچ بولنے والے
اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگائیں اور ان کے پاس کوئی گواہ نہ ہوں مگر وہ خود ہی تو ان میں سے ہر ایک کی شہادت اللہ کی قسم کے ساتھ چار شہادتیں ہیں کہ بلاشبہ یقینا وہ سچوں سے ہے۔
وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ اَزْوَاجَهُمْ۔۔ : حد قذف کی آیات نازل ہونے کے بعد یہ مسئلہ پیش آیا کہ اگر خاوند اپنی بیوی کو زنا کرتے ہوئے دیکھے اور اس کے پاس گواہ نہ ہوں تو وہ کیا کرے۔ سب سے پہلے سعد بن عبادہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے فرضی طور پر اس کے متعلق پوچھا، کہنے لگے : (یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! إِنْ وَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِيْ رَجُلاً ، أَ أُمْھِلُہُ حَتّٰی آتِيَ بِأَرْبَعَۃِ شُھَدَاءَ ؟ قَالَ نَعَمْ) [ مسلم، کتاب اللعان : 15؍1498 ] ”یا رسول اللہ ! اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پاؤں تو کیا اسے چار گواہ لانے تک مہلت دوں ؟“ آپ نے فرمایا : ”ہاں !“ عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ سے پوچھا : ”اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے تو وہ یا تو بات کرے گا تو تم اسے کوڑے مارو گے، یا وہ (اسے) قتل کر دے گا، تو تم اسے قتل کر دو گے، یا خاموش رہے گا تو دلی غیظ پر خاموش رہے گا۔“ آپ نے کہا : (اللّٰھُمَّ ! افْتَحْ) ”یا اللہ ! تو فیصلہ فرما !“ اور دعا کرنے لگے، تو لعان کی آیات اتریں : (وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ اَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَّهُمْ شُهَدَاۗءُ اِلَّآ اَنْفُسُهُمْ۔۔ اِنْ كَانَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ) [ النور : 6 تا 9 ] تو وہی آدمی اس آزمائش میں مبتلا ہوگیا۔ چناچہ وہ اور اس کی بیوی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور انھوں نے لعان کیا۔ مرد نے اللہ کی چار قسمیں کھائیں کہ وہ یقیناً سچوں میں سے ہے، پھر پانچویں دفعہ اس نے لعنت کی کہ اس پر لعنت ہو اگر وہ جھوٹوں میں سے ہو۔ پھر وہ عورت لعنت کرنے لگی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ٹھہرو !“ مگر وہ نہیں مانی اور اس نے لعان کردیا۔ جب وہ واپس گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا : ”شاید کہ وہ سیاہ گھونگھریالے بالوں والے بچے کو جنم دے۔“ تو اس نے سیاہ گھونگھریالے بالوں والے بچے ہی کو جنم دیا۔ [ مسلم، کتاب اللعان : 1495 ] سہل بن سعد ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : ”یا رسول اللہ ! یہ بتائیں کہ کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے تو کیا اسے قتل کر دے، تو تم اسے قتل کر دو گے، یا وہ کیا کرے ؟ تو اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کے بارے میں قرآن کی وہ آیات نازل فرمائیں جن میں لعان کا ذکر ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ نے تمہارے اور تمہاری بیوی کے متعلق فیصلہ فرما دیا ہے۔“ سہل ؓ فرماتے ہیں : ”ان دونوں نے لعان کیا اور میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر تھا اور اس نے بیوی سے علیحدگی اختیار کرلی تو یہ سنت ٹھہری کہ لعان کرنے والے میاں بیوی کے درمیان علیحدگی کردی جائے گی اور وہ حاملہ تھی تو خاوند نے اس کے حمل کو اپنا تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ اس لیے وہ ماں کے نام پر پکارا جاتا تھا، پھر میراث میں یہ سنت جاری ہوئی کہ وہ لڑکا اپنی ماں کا وارث بنے گا اور وہ اس کی وارث ہوگی۔“ [ بخاري، التفسیر، باب : (والخامسۃ أن لعنت اللہ علیہ۔۔) : 4746 ] 3 ان دونوں احادیث میں لعان کے تقریباً سبھی احکام آگئے ہیں۔ میاں بیوی دونوں میں سے ایک کے یقیناً جھوٹا ہونے کے باوجود ان کا معاملہ لعان کے بعد اللہ کے سپرد کیا جائے گا، تاکہ مہلت اور پردہ پوشی سے فائدہ اٹھا کر غلطی والا فریق اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار کرلے۔ 3 یاد رہے کہ کسی خاوند کا محض شک کی بنا پر یا بچے کے حلیہ کو اپنے مطابق نہ دیکھ کر بیوی پر زنا کا الزام لگا دینا سخت گناہ ہے۔ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا : ”یا رسول اللہ ! میرے ہاں کالے رنگ کا بچہ پیدا ہوا ہے ؟“ آپ ﷺ نے فرمایا : ”تمہارے پاس کچھ اونٹ ہیں ؟“ اس نے کہا : ”جی ہاں !“ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ان کے رنگ کیا ہیں ؟“ کہا : ”سرخ ہیں۔“ آپ ﷺ نے فرمایا : ”کیا ان میں کوئی خاکستری بھی ہے ؟“ کہا : ”جی ہاں !“ آپ ﷺ نے فرمایا : ”وہ کیسے ہوگیا ؟“ کہا : ”شاید اسے کوئی رگ کھینچ کرلے گئی ہو۔“ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ”تو شاید تمہارے اس بیٹے کو بھی کوئی رگ کھینچ کرلے گئی ہو۔“ [ بخاری، الطلاق، باب إذا عرض بنفي الولد : 5305 ]
Top