Al-Quran-al-Kareem - Al-Furqaan : 2
اِ۟لَّذِیْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ وَ خَلَقَ كُلَّ شَیْءٍ فَقَدَّرَهٗ تَقْدِیْرًا
الَّذِيْ لَهٗ : وہ جس کے لیے مُلْكُ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلَمْ يَتَّخِذْ : اور اس نے نہیں بنایا وَلَدًا : کوئی بیٹا وَّلَمْ يَكُنْ : اور نہیں ہے لَّهُ : اس کا شَرِيْكٌ : کوئی شریک فِي الْمُلْكِ : سلطنت میں وَخَلَقَ : اور اس نے پیدا کیا كُلَّ شَيْءٍ : ہر شے فَقَدَّرَهٗ : پھر اس کا اندازہ ٹھہرایا تَقْدِيْرًا : ایک اندازہ
وہ ذات کہ اسی کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اس نے نہ کوئی اولاد بنائی اور نہ کبھی بادشاہی میں کوئی اس کا شریک رہا ہے اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا، پھر اس کا اندازہ مقرر کیا، پورا اندازہ۔
الَّذِيْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ : اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی چار صفات بیان فرمائی ہیں جو اس کی توحید کی دلیل ہیں۔ پہلی یہ کہ آسمان و زمین کی بادشاہی اسی کی ہے، کسی اور کی نہیں۔ ان دونوں کو چلانے والا وہی ہے، دوسرے سب اپنے وجود اور اپنی بقا میں اسی کے محتاج ہیں۔ وَلَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا : یہ دوسری صفت ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے سورة بنی اسرائیل کی آخری آیت کی تفسیر۔ اس میں یہود و نصاریٰ کا ردّ ہے اور ان جھوٹے مسلمانوں کا بھی جو نبی ﷺ کو یا علی، فاطمہ، حسن اور حسین ؓ کو، یا کسی اور کو اللہ کے نور کا ٹکڑا مانتے ہیں۔ وَّلَمْ يَكُنْ لَّهُ شَرِيْكٌ فِي الْمُلْكِ : یہ تیسری صفت ہے۔ ”لَمْ يَكُنْ“ میں نفی کا استمرار ہے، اس لیے ترجمہ کیا گیا ہے ”اور نہ کبھی بادشاہی میں کوئی اس کا شریک رہا ہے۔“ اس میں ہر قسم کے مشرکین کا ردّ ہے، جیسے بت پرست، قبر پرست، دو خدا ماننے والے اور شرک خفی کا ارتکاب کرنے والے وغیرہ۔ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَهٗ تَقْدِيْرًا : یہ چوتھی صفت ہے کہ ہر چیز اسی نے پیدا کی، پھر اس کے لیے ایک خاص اندازہ مقرر فرما دیا، جس کی بدولت اس سے وہی افعال و اثرات صادر ہوتے ہیں جن کے لیے وہ پیدا کی گئی ہے اور اسے وہی صورت، جسامت اور صلاحیتیں عطا کیں جو اس کی ضرورت کے مطابق ہیں، مثلاً انسان کو فہم و ادراک، غور و فکر، صنعت و حرفت اور مفید کام بجا لانے کی صلاحیت بخشی، اسی طرح ہر حیوان اور پودے اور جماد کو اس مصلحت کے مطابق بنایا جو اس سے مطلوب تھی۔ جب اللہ کے سوا کسی نے کچھ بھی پیدا نہیں کیا تو کسی اور کی عبادت کیوں ؟ دیکھیے سورة انعام (102) ، رعد (16) ، فاطر (3) ، زمر (62) ، مؤمن (62) ، حج (73) ، نحل (20) اور اعراف (191)۔
Top