Al-Quran-al-Kareem - Al-Furqaan : 75
اُولٰٓئِكَ یُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوْا وَ یُلَقَّوْنَ فِیْهَا تَحِیَّةً وَّ سَلٰمًاۙ
اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ يُجْزَوْنَ : انعام دئیے جائیں گے الْغُرْفَةَ : بالاخانے بِمَا صَبَرُوْا : ان کے صبر کی بدولت وَيُلَقَّوْنَ فِيْهَا : اور پیشوائی کیے جائینگے اس میں تَحِيَّةً : دعائے خیر وَّسَلٰمًا : اور سلام
ان لوگوں کو جزا میں بالاخانہ دیا جائے گا، اس لیے کہ انھوں نے صبر کیا اور اس میں ان کا استقبال زندگی کی دعا اور سلام کے ساتھ کیا جائے گا۔
اُولٰۗىِٕكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ۔۔ :”غُرْفَۃٌ“ ہر بلند عمارت اور اونچا محل، بالا خانہ۔ ”الْغُرْفَةَ“ سے مراد کوئی ایک بالا خانہ نہیں بلکہ مراد جنس ہے، یعنی عباد الرحمان کو صبر کے بدلے جنت کے بالا خانے یعنی اونچے محل عطا کیے جائیں گے، جن کی بلندی ان کے مراتب کے اعتبار سے ہوگی۔ ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (إِنَّ أَھْلَ الْجَنَّۃِ یَتَرَاءَوْنَ أَھْلَ الْغُرَفِ مِنْ فَوْقِھِمْ ، کَمَا یَتَرَاءَوْنَ الْکَوْکَبَ الدُّرِّيَّ الْغَابِرَ فِي الْأُفُقِ مِنَ الْمَشْرِقِ أَوِ الْمَغْرِبِ لِتَفَاضُلِ مَا بَیْنَھُمْ) [ بخاري، بدء الخلق، باب ما جاء في صفۃ الجنۃ۔۔ : 3256 ]”اہل جنت اپنے اوپر کی طرف بالا خانوں والوں کو دیکھیں گے جیسے تم مشرق یا مغرب کے افق پر دور چمک دار تارے کو دیکھتے ہو، ان کی ایک دوسرے کے درمیان درجوں کی برتری کی وجہ سے۔“ اور دیکھیے سورة زمر (20) اور عنکبوت (58)۔ بِمَا صَبَرُوْا : یعنی عباد الرحمان کو یہ نعمت ان کے صبر کی وجہ سے حاصل ہوگی کہ انھوں نے نیکی پر صبر کیا، برائی سے اجتناب پر صبر کیا اور راہ حق میں پیش آنے والی مصیبتوں پر صبر کیا اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (اِنَّمَا يُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ) [ الزمر : 10 ] ”صرف صبر کرنے والوں ہی کو ان کا اجر کسی شمار کے بغیر دیا جائے گا۔“ وَيُلَقَّوْنَ فِيْهَا تَحِيَّةً وَّسَلٰمًا : ”تَحِيَّةً“ ”حَیّٰ یُحَیِّيْ“ کا مصدر ہے، زندگی کی دعا دینا۔ رب تعالیٰ اور فرشتوں کی طرف سے جنتیوں کے استقبال اور سلام کے لیے دیکھیے سورة رعد (23، 24) ، انبیاء (101 تا 103) ، زمر (73) اور سورة یٰس (55 تا 58)۔
Top