Al-Quran-al-Kareem - Ash-Shu'araa : 160
كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطِ اِ۟لْمُرْسَلِیْنَۚۖ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا قَوْمُ لُوْطِ : قومِ لوط ۨ الْمُرْسَلِيْنَ : رسولوں کو
لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا۔
كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطِۨ الْمُرْسَلِيْنَ۔۔ : لوط ؑ کے حالات کے لیے دیکھیے سورة اعراف (80 تا 84) ، ہود (77 تا 83) ، حجر (61 تا 77) ، انبیاء (71 تا 75) ، نمل (54 تا 58) ، صافات (133 تا 138) اور قمر (33 تا 39) لوط ؑ ابراہیم ؑ کے بھتیجے تھے۔ اصلاً یہ عراق کے رہنے والے تھے، انھیں جن بستیوں کی طرف مبعوث کیا گیا ان کا صدر مقام سدوم تھا، اس کے رہنے والوں کو لوط کی قوم اس لیے کہا گیا کہ وہ ان میں جا کر آباد ہوگئے تھے۔ ممکن ہے ان کی بیوی بھی انھی میں سے ہو۔ اگلی آیت میں لوط ؑ کو ان کا بھائی اسی مناسبت سے کہا گیا ہے، ورنہ ان کا ان سے نسبی رشتہ نہیں تھا۔ اسی لیے جب ان کی قوم کے بدمعاش ان کے مہمانوں کی بےعزتی پر تل گئے تو انھوں نے کہا : (قَالَ لَوْ اَنَّ لِيْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِيْٓ اِلٰي رُكْنٍ شَدِيْدٍ) [ ھود : 80 ] ”کاش ! واقعی میرے پاس تمہارے مقابلہ کی کچھ طاقت ہوتی، یا میں کسی مضبوط سہارے کی پناہ لیتا۔“ تفصیل سورة اعراف (80 تا 84) ، ہود (77 تا 83) اور حجر (61 تا 77) میں دیکھیے۔
Top