Al-Quran-al-Kareem - Ash-Shu'araa : 188
قَالَ رَبِّیْۤ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
قَالَ : فرمایا رَبِّيْٓ : میرا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : جو کچھ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اس نے کہا میرا رب زیادہ جاننے والا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو۔
قَالَ رَبِّيْٓ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : شعیب ؑ نے جواب دیا کہ عذاب لانا یا آسمان سے ٹکڑے گرانا میرا کام نہیں، میرے رب کا کام ہے، کیونکہ وہی خوب جانتا ہے کہ تم کیا کرتے ہو، تم پر عذاب آنا ہے یا نہیں اور آنا ہے تو تمہارے اعمال کے مطابق کب آنا ہے اور کس قدر آنا ہے ؟ میرا کام متنبہ کرنا تھا وہ میں نے کردیا۔ شعیب ؑ کے اس واقعہ میں قریش کے لیے بھی تنبیہ ہے، کیونکہ وہ بھی رسول اللہ ﷺ سے یہ مطالبے کرتے تھے : (اَوْ تُسْقِطَ السَّمَاۗءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفًا اَوْ تَاْتِيَ باللّٰهِ وَالْمَلٰۗىِٕكَةِ قَبِيْلًا) [ بني إسرائیل : 92 ] ”یا آسمان کو ٹکڑے کر کے ہم پر گرا دے، جیسا کہ تونے دعویٰ کیا ہے، یا تو اللہ اور فرشتوں کو سامنے لے آئے۔“
Top