Al-Quran-al-Kareem - Ash-Shu'araa : 212
اِنَّهُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُوْلُوْنَؕ
اِنَّهُمْ : بیشک وہ عَنِ : سے السَّمْعِ : سننا لَمَعْزُوْلُوْنَ : دور کردئیے گئے ہیں
بلاشبہ وہ تو سننے ہی سے الگ کیے ہوئے ہیں۔
اِنَّهُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُوْلُوْنَ : تیسری وجہ یہ کہ اگر بالفرض وہ سن سنا کر لانے کی طاقت بھی رکھتے ہوں تو بارگاہ الٰہی میں ان کا دخل ہی نہیں کہ سن لیں، زیادہ سے زیادہ یہ ہوسکتا تھا کہ وہ فرشتوں سے سن کر آگے پہنچا دیں، مگر قرآن کے نزول کے وقت ان پر فرشتوں کی باہمی گفتگو سننے پر بھی پابندی لگا دی گئی، اب وہ سننے کی کوشش کرتے ہیں تو ان پر شہابوں کی بارش ہوتی ہے۔ کوئی ایک آدھ بات چوری سے سن بھی لیں تو سیکڑوں جھوٹوں کی آمیزش کی وجہ سے اس کا اعتبار نہیں رہتا۔ دیکھیے سورة جنّ (8 تا 10) اور صافات (6 تا 10)۔
Top