Al-Quran-al-Kareem - Ash-Shu'araa : 213
فَلَا تَدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَتَكُوْنَ مِنَ الْمُعَذَّبِیْنَۚ
فَلَا تَدْعُ : پس نہ پکارو مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا اٰخَرَ : کوئی دوسرا معبود فَتَكُوْنَ : کہ ہوجاؤ مِنَ : سے الْمُعَذَّبِيْنَ : مبتلائے عذاب
سو تو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو مت پکار، ورنہ تو عذاب دیے جانے والوں سے ہوجائے گا۔
فَلَا تَدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰـهًا اٰخَرَ۔۔ : قرآن کے حق اور منزل من اللہ ہونے کے بیان کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو ایک اللہ کو پکارنے اور اس کے سوا کسی کو بھی نہ پکارنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ اگر کسی اور کو پکارو گے تو عذاب دیے جانے والوں میں سے ہوجاؤ گے۔ یہ خطاب اگرچہ رسول اللہ ﷺ کو ہے، مگر اصل مقصود کفار و مشرکین کو متنبہ کرنا ہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے تو نہ شرک کیا نہ کرنا تھا، آپ ﷺ کو اس لیے مخاطب کیا کہ سب لوگ آگاہ ہوجائیں کہ شرک اتنا بڑا گناہ ہے کہ بالفرض رسول سے سرزد ہوجائے تو اسے بھی عذاب ہوگا، پھر دوسرے لوگوں کا کیا حال ہوگا ؟ جیسا کہ فرمایا : (وَلَقَدْ اُوْحِيَ اِلَيْكَ وَاِلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكَ ۚ لَىِٕنْ اَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ) [ الزمر : 65 ] ”اور بلاشبہ یقیناً تیری طرف وحی کی گئی اور ان لوگوں کی طرف بھی جو تجھ سے پہلے تھے کہ بلاشبہ اگر تو نے شریک ٹھہرایا تو یقیناً تیرا عمل ضرور ضائع ہوجائے گا اور تو ضرور بالضرور خسارہ اٹھانے والوں سے ہوجائے گا۔“
Top