Al-Quran-al-Kareem - Ash-Shu'araa : 83
رَبِّ هَبْ لِیْ حُكْمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَۙ
رَبِّ : اے میرے رب هَبْ لِيْ : مجھے عطا کر حُكْمًا : حکم۔ حکمت وَّاَلْحِقْنِيْ : اور مجھے ملا دے بِالصّٰلِحِيْنَ : نیک بندوں کے ساتھ
اے میرے رب ! مجھے حکم عطا کر اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملا۔
رَبِّ هَبْ لِيْ حُكْمًا : اللہ تعالیٰ کی تعریف اور اس کی صفات بیان کرنے کے بعد ابراہیم ؑ نے اللہ کی بارگاہ میں چند دعائیں کی ہیں۔ اس میں دعا کا ادب ملحوظ رکھا گیا ہے اور اس کا سلیقہ سکھایا گیا ہے کہ دعا سے پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف جس قدر ہو سکے کرو، پھر اپنی عرض داشت پیش کرو۔ سورة فاتحہ میں بھی یہی سبق سکھایا گیا ہے۔ 3 حُکْم کا معنی فیصلہ ہے، یعنی پروردگار ! فیصلے کے لیے جو چیزیں درکار ہیں وہ سب مجھے عطا کر، یعنی اپنے دین کا پورا علم جس سے صحیح فیصلہ ہوتا ہے، پھر ہر معاملے کا صحیح فہم، پھر وہ اقتدار جس کے ساتھ فیصلہ نافذ ہوتا ہے۔ وَّاَلْـحِقْنِيْ بالصّٰلِحِيْنَ : یعنی دنیا میں بھی صالح دوستوں اور ساتھیوں کی رفاقت عطا فرما اور آخرت میں بھی انھی کے ساتھ ملا دے۔ یوسف ؑ نے بھی یہ دعا کی : (تَوَفَّنِيْ مُسْلِمًا وَّاَلْحِقْنِيْ بالصّٰلِحِيْنَ) [ یوسف : 101 ] ”مجھے مسلم ہونے کی حالت میں فوت کر اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملا دے۔“ اور ہمارے نبی کریم ﷺ نے بھی آخری وقت دعا کی تھی : (اَللّٰھُمَّ فِي الرَّفِیْقِ الْأَعْلٰی) ”(اے اللہ !) مجھے سب سے بلند رفیقوں میں شامل فرما دے۔“ آپ ﷺ نے یہ دعا تین دفعہ کی۔ [ بخاري، فضائل أصحاب النبي ﷺ ، باب : 3669، 4437 ]
Top