Al-Quran-al-Kareem - Ash-Shu'araa : 86
وَ اغْفِرْ لِاَبِیْۤ اِنَّهٗ كَانَ مِنَ الضَّآلِّیْنَۙ
وَاغْفِرْ : اور بخشدے لِاَبِيْٓ : میرے باپ کو اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : وہ ہے مِنَ : سے الضَّآلِّيْنَ : گمراہ (جمع)
اور میرے باپ کو بخش دے، یقینا وہ گمراہوں میں سے تھا۔
وَاغْفِرْ لِاَبِيْٓ اِنَّهٗ كَانَ مِنَ الضَّاۗلِّيْنَ : ابراہیم ؑ نے اپنے باپ سے رخصت ہوتے وقت استغفار کی دعا کا وعدہ کیا تھا (مریم : 47) چناچہ انھوں نے یہ دعا فرمائی۔ زندگی میں دعا کا حاصل یہ ہے کہ اسے توبہ کی توفیق بخش، تاکہ اس کے گناہ معاف ہوجائیں اور وفات کے بعد ہو تو اس کے شرک اور دوسرے گناہ معاف کرنے کی دعا ہے، لیکن بعد میں جب انھیں معلوم ہوا کہ ایک مشرک اور دشمن حق کے لیے دعائے مغفرت کرنا صحیح نہیں ہے تو انھوں نے اس دعا سے رجوع کرلیا، جیسا کہ سورة توبہ میں ہے : (ۚ فَلَمَّا تَـبَيَّنَ لَهٗٓ اَنَّهٗ عَدُوٌّ لِّلّٰهِ تَبَرَّاَ مِنْهُ) [ التوبۃ : 114 ] ”پھر جب اس کے لیے واضح ہوگیا کہ بیشک وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بےتعلق ہوگیا۔“
Top