Al-Quran-al-Kareem - Ash-Shu'araa : 96
قَالُوْا وَ هُمْ فِیْهَا یَخْتَصِمُوْنَۙ
قَالُوْا : وہ کہیں گے وَهُمْ : اور وہ فِيْهَا : اس (جہنم) میں يَخْتَصِمُوْنَ : جھگڑتے ہوں گے
وہ کہیں گے جب کہ وہ اس میں جھگڑ رہے ہوں گے۔
قَالُوْا وَهُمْ فِيْهَا يَخْتَصِمُوْنَ۔۔ : ”اِنْ كُنَّا لَفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ“ اصل میں ”إِنَّا کُنَّا لَفِيْ ضَلاَلٍ مُّبِیْنٍ“ ہے۔ دلیل اس کی ”فِيْ“ پر آنے والا لام ہے۔ یعنی وہ جہنم میں اپنے معبودوں سے جھگڑتے ہوئے ان سے کہیں گے کہ اللہ کی قسم ! ہم یقیناً کھلی گمراہی میں تھے، جب ہم تمہیں رب العالمین کے برابر ٹھہراتے تھے، اس کے بعض اختیارات اور صفات تمہارے لیے بھی مانتے تھے، تمہارے لیے حلال و حرام کرنے کے اختیار کا عقیدہ رکھتے تھے، تمہیں بھی عالم الغیب اور مختار کل سمجھتے تھے، تمہیں بگڑی بنانے والے، فریاد کو پہنچنے والے، اولاد عطا کرنے والے اور شفا دینے والے سمجھتے تھے۔ 3 یاد رہے رسول اللہ ﷺ نے ایسے الفاظ بولنے سے بھی منع فرمایا جن سے مخلوق کی خالق کے ساتھ کسی طرح بھی برابری ظاہر ہوتی ہو۔ حذیفہ ؓ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : (لَا تَقُوْلُوْا مَا شَاء اللّٰہُ وَ شَاءَ فُلَانٌ وَلٰکِنْ قُوْلُوْا مَا شَاء اللّٰہُ ثُمَّ شَاءَ فُلَانٌ) [ أبوداوٗد، الأدب، باب لا یقال خبثت نفسي : 4980، قال الألباني صحیح ] ”یہ مت کہو کہ جو اللہ نے چاہا اور فلاں نے چاہا، بلکہ یوں کہو کہ جو اللہ نے چاہا، پھر فلاں نے چاہا۔“ ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے کہا : (مَا شَاء اللّٰہُ وَ شِءْتَ) ”جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں۔“ تو آپ ﷺ نے فرمایا : (جَعَلْتَ لِلّٰہِ نِدًّا)”تم نے اللہ کا شریک بنادیا۔“ یوں کہو : (مَا شَاء اللّٰہُ وَحْدَہُ)”جو اللہ اکیلا چاہے۔“ [ الأدب المفرد : 1؍274، ح : 783، وقال الألباني صحیح ]
Top