Al-Quran-al-Kareem - An-Naml : 17
وَ حُشِرَ لِسُلَیْمٰنَ جُنُوْدُهٗ مِنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ وَ الطَّیْرِ فَهُمْ یُوْزَعُوْنَ
وَحُشِرَ : اور جمع کیا گیا لِسُلَيْمٰنَ : سلیمان کے لیے جُنُوْدُهٗ : اس کا لشکر مِنَ : سے الْجِنِّ : جن وَالْاِنْسِ : اور انسان وَالطَّيْرِ : اور پرندے فَهُمْ : پس وہ يُوْزَعُوْنَ : روکے جاتے تھے
اور سلیمان کے لیے اس کے لشکر جمع کیے گئے، جو جنوں اور انسانوں اور پرندوں سے تھے، پھر وہ الگ الگ تقسیم کیے جاتے تھے۔
وَحُشِرَ لِسُلَيْمٰنَ جُنُوْدُهٗ۔۔ : ”فَهُمْ يُوْزَعُوْنَ“ اگر ”وَزَعَ یَزَعُ“ بروزن ”وَضَعَ یَضَعُ“ سے ہو تو اس کا معنی روکنا ہے اور اگر ”أَوْزَعَ یُوْزِعُ“ (افعال) سے ہو تو اس کا معنی تقسیم کرنا ہے۔ (قاموس) اس میں سلیمان ؑ کی اس خصوصیت و فضیلت کا ذکر ہے جس میں وہ پوری انسانی تاریخ میں منفرد ہیں کہ ان کی حکمرانی صرف انسانوں ہی پر نہ تھی، بلکہ جنّات، حیوانات اور پرندے حتیٰ کہ ہوا تک ان کے تابع فرمان تھی۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ سلیمان ؑ کے تمام لشکروں یعنی انسانوں، جنوں اور پرندوں سب کو جمع کیا گیا۔ ظاہر ہے یہ اہتمام جہاد فی سبیل اللہ ہی کے لیے کیا جاتا تھا، تاکہ ساری دنیا میں اللہ کا دین غالب اور اس کا بول بالا ہوجائے۔ اس کی دلیل آگے آرہی ہے کہ کس طرح ملکہ سبا اور اس کی قوم کے شرک کا علم ہونے پر سلیمان ؑ نے اسے تابع فرمان ہو کر حاضر ہونے کا حکم دیا اور حکم عدولی کی صورت میں اسے اپنے لشکروں کی دھمکی دی، فرمایا : (فَلَنَاْتِيَنَّهُمْ بِجُنُوْدٍ لَّا قِبَلَ لَهُمْ بِهَا) [ النمل : 37 ] ”اب ہر صورت ہم ان پر ایسے لشکر لے کر آئیں گے جن کے مقابلے کی ان میں کوئی طاقت نہیں۔“ فَهُمْ يُوْزَعُوْنَ : یعنی سب کو الگ الگ گروہوں میں تقسیم کیا جاتا تھا، مثلاً جنوں کا گروہ الگ، انسانوں کا گروہ الگ اور پرندوں کا گروہ الگ، پھر فوجی ترتیب کے مطابق ان کی تقسیم کی جاتی، مثلاً دس دس آدمیوں پر ایک امیر، پھر سو آدمیوں پر امیر، پھر ہزار پر۔ غرض تمام لشکر بہترین تقسیم کے ساتھ مرتب تھے، جس سے نہایت مختصر وقت میں ان کا جائزہ بھی لیا جاسکتا تھا اور جنگی احکام پر عمل درآمد بھی ہوجاتا تھا۔
Top