Al-Quran-al-Kareem - An-Naml : 45
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَاۤ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ فَاِذَا هُمْ فَرِیْقٰنِ یَخْتَصِمُوْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَآ : اور تحقیق ہم نے بھیجا اِلٰى : طرف ثَمُوْدَ : ثمود اَخَاهُمْ : ان کے بھائی صٰلِحًا : صالح اَنِ : کہ اعْبُدُوا اللّٰهَ : اللہ کی عبادت کرو فَاِذَا : پس ناگہاں هُمْ : وہ فَرِيْقٰنِ : دو فریق ہوگئے يَخْتَصِمُوْنَ : باہم جھگڑنے لگے وہ
اور بلاشبہ یقینا ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو تو اچانک وہ دو گروہ ہو کر جھگڑ رہے تھے۔
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَآ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ۔۔ : اس کا عطف ”وَلَقَدْ اٰتَيْنَا دَاوٗدَ وَسُلَيْمٰنَ عِلْمًا“ پر ہے اور یہ موسیٰ اور داؤد و سلیمان کے قصوں کے بعد تیسرا قصہ ہے۔ اس کی تفصیلات کے لیے دیکھیے سورة اعراف (73 تا 79) ، ہود (61 تا 68) ، شعراء (141 تا 159) ، قمر (23 تا 32) اور شمس (11 تا 15) ملکہ سبا اور اس کی قوم عزت و سلطنت کے باوجود سلیمان ؑ کی دعوت پر اسلام لے آئی۔ اب صالح ؑ کی قوم کا ذکر ہوتا ہے جو صالح ؑ کی بعثت پر دو گرہوں میں بٹ گئی۔ ایک مومن و مسلم جو عموماً ”مستضعفین“ (کمزور) تھے، دوسرا کافر و منکر جو ”مستکبرین“ (متکبر لوگ) تھے۔ دو گروہ بنتے ہی ان کے درمیان سخت جھگڑا شروع ہوگیا، جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا : (قَالَ الْمَلَاُ الَّذِيْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لِلَّذِيْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِمَنْ اٰمَنَ مِنْهُمْ اَتَعْلَمُوْنَ اَنَّ صٰلِحًا مُّرْسَلٌ مِّنْ رَّبِّهٖ ۭقَالُوْٓا اِنَّا بِمَآ اُرْسِلَ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ قَالَ الَّذِيْنَ اسْتَكْبَرُوْٓا اِنَّا بالَّذِيْٓ اٰمَنْتُمْ بِهٖ كٰفِرُوْنَ) [ الأعراف : 75، 76 ] ”اس کی قوم میں سے ان سرداروں نے جو بڑے بنے ہوئے تھے، ان لوگوں سے کہا جو کمزور گنے جاتے تھے، ان میں سے انھیں (کہا) جو ایمان لے آئے تھے، کیا تم جانتے ہو کہ واقعی صالح اپنے رب کی طرف سے بھیجا ہوا ہے ؟ انھوں نے کہا بیشک ہم جو کچھ دے کر اسے بھیجا گیا ہے اس پر ایمان لانے والے ہیں۔ وہ لوگ جو بڑے بنے ہوئے تھے، انھوں نے کہا بیشک ہم جس پر تم ایمان لائے ہو، اس کے منکر ہیں۔“ یہی صورت حال رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے ساتھ مکہ میں بھی پیدا ہوئی کہ قوم دو گروہوں میں بٹ گئی اور یہ جھگڑا اس وقت تک جاری رہا جب تک اللہ تعالیٰ کے فضل سے جزیرۂ عرب پورے کا پورا اسلام کے زیر نگیں نہیں آگیا اور کفار یا تو ذلیل و خوار ہو کر مردار ہوئے یا اسلام کے سایۂ رحمت میں آگئے۔ یہ قصہ ان حالات کے عین مطابق تھا جن میں یہ آیات نازل ہوئیں۔
Top