Al-Quran-al-Kareem - Al-Qasas : 10
وَ اَصْبَحَ فُؤَادُ اُمِّ مُوْسٰى فٰرِغًا١ؕ اِنْ كَادَتْ لَتُبْدِیْ بِهٖ لَوْ لَاۤ اَنْ رَّبَطْنَا عَلٰى قَلْبِهَا لِتَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَاَصْبَحَ : اور ہوگیا فُؤَادُ : دل اُمِّ مُوْسٰى : موسیٰ کی ماں فٰرِغًا : صبر سے خالی (بیقرار) اِنْ : تحقیق كَادَتْ : قریب تھا لَتُبْدِيْ : کہ ظاہر کردیتی بِهٖ : اس کو لَوْلَآ : اگر نہ ہوتا اَنْ رَّبَطْنَا : کہ گرہ لگاتے ہم عَلٰي قَلْبِهَا : اس کے دل پر لِتَكُوْنَ : کہ وہ رہے مِنَ : سے الْمُؤْمِنِيْنَ : یقین کرنے والے
اور موسیٰ کی ماں کا دل خالی ہوگیا۔ یقینا وہ قریب تھی کہ اسے ظاہر کر ہی دیتی، اگر یہ بات نہ ہوتی کہ ہم نے اس کے دل پر بند باندھ دیا تھا، تاکہ وہ ایمان والوں میں سے ہو۔
وَاَصْبَحَ فُؤَادُ اُمِّ مُوْسٰى فٰرِغًا : اوپر ان کا حال بیان ہوا جنھیں وہ بچہ ملا، اب اس کا حال بیان ہوتا ہے جس سے وہ جدا ہوا۔ ابن ابی حاتم نے صحیح سند کے ساتھ ابن عباس ؓ سے نقل فرمایا ہے کہ انھوں نے اس کی تفسیر میں فرمایا : (فَارِغًا مِنْ کُلِّ شَيْءٍ غَیْرِ ذِکْرِ مُوْسٰی)”موسیٰ ؑ کی ماں اتنی بےقرار ہوگئی کہ اس کا دل موسیٰ کی یاد کے سوا ہر چیز سے خالی ہوگیا۔“ اِنْ كَادَتْ لَتُبْدِيْ بِهٖ : یہ ”اِنْ“ اصل میں ”إِِنَّ“ ہے، جس کا اسم محذوف ہے۔ دلیل اس کی ”لَتُبْدِيْ بِهٖ“ پر آنے والا لام ہے۔ محذوف کو ظاہر کریں تو عبارت ہوگی : ”إِِنَّھَا کَادَتْ لَتُبْدِيْ بِہِ“ یعنی وہ بےقراری کی وجہ سے قریب تھی کہ اس کا معاملہ ظاہر کردیتی کہ ہائے میں نے اپنے ہاتھوں سے اپنا بچہ دریا میں پھینک دیا۔ لَوْلَآ اَنْ رَّبَطْنَا عَلٰي قَلْبِهَا لِتَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ : یعنی ہم نے اس سے جو وعدہ کیا تھا کہ ”اِنَّا رَاۗدُّوْهُ اِلَيْكِ“ (ہم اسے تیرے پاس واپس لانے والے ہیں) اس پر اس کا ایمان پختہ رکھنے کے لیے ہم نے اس کے دل پر صبر کا بند باندھ دیا اور اس کی ڈھارس بندھا دی، اگر یہ نہ ہوتا تو وہ قریب تھی کہ بچے کا راز خود ہی فاش کردیتی، مگر ہمارے بند باندھنے کی وجہ سے وہ قائم رہی۔
Top