Al-Quran-al-Kareem - Al-Qasas : 17
قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ فَلَنْ اَكُوْنَ ظَهِیْرًا لِّلْمُجْرِمِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ بِمَآ : اے میرے رب جیسا کہ اَنْعَمْتَ : تونے انعام کیا عَلَيَّ : مجھ پر فَلَنْ اَكُوْنَ : تو میں ہرگز نہ ہوں گا ظَهِيْرًا : مددگار لِّلْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کا
کہا اے میرے رب ! اس وجہ سے کہ تو نے مجھ پر انعام کیا، تو میں کبھی بھی مجرموں کا مددگار نہیں بنوں گا۔
قَالَ رَبِّ بِمَآ اَنْعَمْتَ عَلَيَّ۔۔ : ”بما“ میں باء سببیت کے لیے ہے، یعنی اے میرے رب ! تو نے جو مجھ پر انعام کیا کہ مجھے ہر قسم کی نعمت سے نوازا اور میرے فعل پر پردہ ڈال دیا، اس وجہ سے میں تجھ سے عہد کرتا ہوں کہ آئندہ کبھی مجرموں کا مددگار نہیں بنوں گا۔ ممکن ہے موسیٰ ؑ کی مراد مجرم سے وہ اسرائیلی ہو جس کی انھوں نے مدد کی تھی، کیونکہ وہ جرم کا سبب بنا تھا اور یہ بھی ممکن ہے کہ موسیٰ ؑ نے ”مجرمین“ سے فرعون اور اس کی قوم کے لوگ مراد لیے ہوں، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نافرمان اور مجرم تھے اور ان کے اللہ تعالیٰ کے حضور عہد کرنے کا مطلب یہ ہو کہ تو نے جو مجھے نعمت و عزت اور راحت و قوت عطا فرمائی ہے اس کا شکر یہ ہے کہ اسے ان مجرموں کی حمایت و اعانت میں صرف نہ کروں، بلکہ ان سے اپنا تعلق منقطع کرلوں اور اس ظالم حکومت کا کل پرزہ نہ بنوں۔ ابن جریر اور بہت سے دوسرے مفسرین نے موسیٰ ؑ کے اس عہد کا یہی مطلب لیا ہے اور حافظ ابن کثیر نے بھی اس کے مطابق تفسیر فرمائی ہے۔ اس آیت سے ظالم حکمرانوں کا ساتھ دینے اور ان کا تعاون کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے۔
Top