Al-Quran-al-Kareem - Al-Qasas : 35
قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَكَ بِاَخِیْكَ وَ نَجْعَلُ لَكُمَا سُلْطٰنًا فَلَا یَصِلُوْنَ اِلَیْكُمَا١ۛۚ بِاٰیٰتِنَاۤ١ۛۚ اَنْتُمَا وَ مَنِ اتَّبَعَكُمَا الْغٰلِبُوْنَ
قَالَ : فرمایا سَنَشُدُّ : ہم ابھی مضبوط کردیں گے عَضُدَكَ : تیرا بازو بِاَخِيْكَ : تیرے بھائی سے وَنَجْعَلُ : اور ہم عطا کریں گے لَكُمَا : تمہارے لیے سُلْطٰنًا : غلبہ فَلَا يَصِلُوْنَ : پس وہ نہ پہنچیں گے اِلَيْكُمَا : تم تک بِاٰيٰتِنَآ : ہماری نشانیوں کے سبب اَنْتُمَا : تم دونوں وَمَنِ : اور جس اتَّبَعَكُمَا : پیروی کی تمہاری الْغٰلِبُوْنَ : غالب رہو گے
کہا ہم تیرے بھائی کے ساتھ تیرا بازو ضرور مضبوط کریں گے اور تم دونوں کے لیے غلبہ رکھیں گے، سو وہ تم تک نہیں پہنچیں گے، ہماری نشانیوں کے ساتھ تم دونوں اور جنھوں نے تمہاری پیروی کی، غالب آنے والے ہو۔
قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَكَ بِاَخِيْكَ۔۔ : اللہ تعالیٰ نے موسیٰ ؑ کی دعا قبول فرمائی اور تین باتوں کا وعدہ فرمایا، پہلا یہ کہ ہم ہارون کو نبی بنا کر تمہارا بازو ضرور مضبوط کریں گے (سین تاکید کے لیے ہے) ، وہ تمہارے ساتھ فرعون کے دربار میں جائیں گے۔ بعض سلف نے فرمایا، کسی بھائی پر اس کے بھائی کا اتنا بڑا احسان نہیں جتنا بڑا احسان موسیٰ ؑ کا ہارون ؑ پر ہے کہ ان کی شفاعت سے انھیں نبوت مل گئی، اس سے اللہ تعالیٰ کے ہاں موسیٰ ؑ کا مرتبہ بھی معلوم ہوتا ہے، جیسا کہ فرمایا : (وَكَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِيْهًا) [ الأحزاب : 69 ] ”اور وہ (یعنی موسیٰ ؑ اللہ کے ہاں بہت مرتبے والا تھا۔“ فَلَا يَصِلُوْنَ اِلَيْكُمَا ڔبِاٰيٰتِنَآ : دوسرا وعدہ یہ کہ فرعونیوں کے مقابلے میں تم دونوں کو ہم ایسا غلبہ اور دبدبہ عطا کریں گے کہ ہمارے معجزے تمہارے ساتھ ہونے کی وجہ سے وہ تم تک پہنچ نہیں پائیں گے اور نہ کسی قسم کی دست درازی کرسکیں گے۔ چناچہ بعد میں ایسے ہی ہوا کہ فرعون اور اس کے سرداروں کو تمام تر اسباب و وسائل اور اسلحہ و افواج کے باوجود کبھی اس بات کی جرأت و ہمت نہ ہوسکی کہ ان پر کسی طرح ہاتھ اٹھا سکیں۔ یہ تفسیر ”بایتنا“ کو ”فلا یصلون“ کے متعلق کرنے کی صورت میں ہے۔ بِاٰيٰتِنَآ ڔ اَنْتُمَا وَمَنِ اتَّبَعَكُمَا الْغٰلِبُوْنَ : یہ تیسرا وعدہ ہے کہ تم دونوں اور تمہارے پیروکار ہی آخر کار غالب ہوں گے۔ ”بِاٰيٰتِنَآ“ کو ”الْغٰلِبُوْنَ“ کے متعلق کرنے سے معنی یہ ہوگا کہ تم دونوں اور تمہارے پیروکار ہی ہمارے معجزات کی بدولت غالب رہو گے۔ یہ مضمون کہ رسول اور ان کے پیروکار ہی آخر غالب ہوں گے، قرآن میں متعدد مقامات پر بیان ہوا ہے۔ دیکھیے سورة مومن (51) اور مجادلہ (21)۔
Top