Al-Quran-al-Kareem - Al-Qasas : 60
وَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَمَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتُهَا١ۚ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰى١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
وَمَآ اُوْتِيْتُمْ : اور جو دی گئی تمہیں مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز فَمَتَاعُ : سو سامان الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَزِيْنَتُهَا : اور اس کی زینت وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس خَيْرٌ : بہتر وَّاَبْقٰى : اور باقی رہنے والا۔ تادیر اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : سو کیا تم سمجھتے نہیں
اور تمہیں جو کچھ بھی دیا گیا ہے سو دنیا کی زندگی کا سامان اور اس کی زینت ہے اور جو اللہ کے پاس ہے وہ اس سے کہیں بہتر اور زیادہ باقی رہنے والا ہے، تو کیا تم نہیں سمجھتے۔
وَمَآ اُوْتِيْتُمْ مِّنْ شَيْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا۔۔ : یہ کفار مکہ کے شبہ کا تیسرا جواب ہے، کیونکہ ان کے شبہ کا اصل یہ تھا کہ ہم یہ دین اس لیے قبول نہیں کر رہے کہ ہمیں اپنی دنیا کے نقصان کا خطرہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ یہ تمہاری بہت بڑی غلطی ہے، کیونکہ دنیا میں تمہیں جو کچھ بھی دے دیا جائے سب دنیا کی زندگی کا تھوڑے سے وقت کے لیے فائدہ اٹھانے کا سامان ہے، جس نے آخر ختم ہونا ہے اور آخرت میں جو کچھ اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ اس سے کہیں بہتر بھی ہے اور باقی رہنے والا بھی ہے اور کوئی بھی عقل مند بہتر اور باقی کو چھوڑ کر کمتر اور فانی کو ترجیح نہیں دیتا، تو کیا تمہیں عقل نہیں کہ فانی کو ترجیح دے کر ہمیشہ کی زندگی برباد کر رہے ہو۔ 3 جو کچھ اللہ کے ہاں ہے اسے بہت بہتر اس لیے فرمایا کہ دنیا کا ساز و سامان اس کے مقابلے میں نہ مقدار میں کچھ حیثیت رکھتا ہے نہ خوبی میں۔ مقدار میں اتنا ہوگا کہ عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (إِنَّ آخِرَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ دُخُوْلاً الْجَنَّۃَ ، وَآخِرَ أَہْلِ النَّارِ خُرُوْجًا مِنَ النَّارِ رَجُلٌ یَخْرُجُ حَبْوًا فَیَقُوْلُ لَہُ رَبُّہُ ادْخُلِ الْجَنَّۃَ فَیَقُوْلُ رَبِّ ! الْجَنَّۃُ مَلْأَی فَیَقُوْلُ لَہُ ذٰلِکَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَکُلُّ ذٰلِکَ یُعِیْدُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃُ مَلأَی فَیَقُوْلُ إِنَّ لَکَ مِثْلَ الدُّنْیَا عَشْرَ مِرَارٍ) [ بخاري، التوحید، باب کلام الرب عزوجل یوم القیامۃ۔۔ : 7511 ] ”جنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والا، جو جہنم سے نکلنے والوں میں سب سے آخری ہوگا، گھسٹتا ہوا آگ سے نکلے گا تو اسے اس کا رب فرمائے گا : ”جنت میں داخل ہوجا۔“ وہ کہے گا : ”اے میرے رب ! جنت بھری ہوئی ہے۔“ اللہ تعالیٰ اسے تین دفعہ فرمائے گا، ہر بار وہ یہی جواب دے گا کہ جنت بھری ہوئی ہے۔ تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ”تمہیں دنیا سے دس گنا زیادہ (جنت) عطا کی جاتی ہے۔“ مستورد بن شداد ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (وَاللّٰہِ ! مَا الدُّنْیَا فِي الْآخِرَۃِ إِلَّا مِثْلُ مَا یَجْعَلُ أَحَدُکُمْ إِصْبَعَہُ (وَ أَشَارَ یَحْیٰی بالسَّبَّابَۃِ) ہٰذِہِ فِي الْیَمِّ فَلْیَنْظُرْ بِمَ تَرْجِعُ ؟) [ مسلم، الجنۃ وصفۃ نعیمھا، باب فناء الدنیا و بیان الحشر یوم القیامۃ : 2858 ] ”اللہ کی قسم ! آخرت کے مقابلے میں دنیا اس کے سوا کچھ نہیں، جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنی یہ (شہادت کی) انگلی سمندر میں ڈالے، پھر دیکھے وہ کتنا پانی لے کر لوٹتی ہے ؟“ اور خوبی میں آخرت اس لیے کہیں بہتر ہے کہ اس کی ہر نعمت کسی بھی قسم کے غم یا فکر سے پاک ہے، جب کہ دنیا کی کوئی نعمت ایسی نہیں اور وہ اتنی بہتر ہے کہ کوئی شخص نہ اس کی خوبی بیان کرسکتا ہے، نہ وہ کسی کے تصور میں آسکتی ہے۔ ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : (أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِیْنَ مَا لَا عَیْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ فَاقْرَؤُوْا إِنْ شِءْتُمْ : (فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ) [ السجدۃ : 17] [ بخاري، بدء الخلق، باب ما جاء في صفۃ الجنۃ و أنھا مخلوقۃ : 3244 ] ”میں نے اپنے صالح بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی بشر کے دل میں اس کا خیال تک آیا ہے۔“ اگر چاہو تو یہ آیت پڑھ لو : ”کوئی جان نہیں جانتی کہ اس کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک کا کیا کچھ سامان چھپا کر رکھا گیا ہے۔“
Top