Al-Quran-al-Kareem - Al-Ankaboot : 36
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا١ۙ فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
وَ : اور اِلٰى مَدْيَنَ : مدین کی طرف اَخَاهُمْ : ان کا بھائی شُعَيْبًا : شعیب کو فَقَالَ : پس اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ وَارْجُوا : اور امید وار رہو الْيَوْمَ الْاٰخِرَ : آخرت کا دن وَ : اور لَا تَعْثَوْا : نہ پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُفْسِدِيْنَ : فساد کرتے ہوئے (مچاتے)
اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو (بھیجا) تو اس نے کہا اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو اور یوم آخر کی امید رکھو اور زمین میں فساد کرنے والے بن کر دنگا نہ مچاؤ۔
وَاِلٰى مَدْيَنَ اَخَاهُمْ شُعَيْبًا۔۔ : ان آیات کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورة اعراف (رکوع 11) اور سورة ہود (رکوع 8) ”وَارْجُوا الْيَوْمَ الْاٰخِرَ“ ”رَجَاءٌ“ کا معنی امید ہے، یہ خوف کے معنی میں بھی آتا ہے، کیونکہ امید اور خوف لازم و ملزوم ہیں۔ یعنی آخرت کے آنے کی امید رکھو، یہ نہ سمجھو کہ زندگی بس دنیا ہی کی ہے، اس کے بعد کوئی زندگی نہیں۔ یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ایمان اور عمل صالح کے ساتھ آخرت کے دن کی امید رکھو کہ اس میں تمہارے نیک اعمال کا پورا بدلا ملے گا۔
Top