Al-Quran-al-Kareem - Al-Ankaboot : 52
قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْ شَهِیْدًا١ۚ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْبَاطِلِ وَ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ١ۙ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
قُلْ : آپ فرمادیں كَفٰي : کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنَكُمْ : اور تمہارے درمیان شَهِيْدًا ۚ : گواہ يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے بِالْبَاطِلِ : باطل پر وَكَفَرُوْا : اور وہ منکر ہوئے بِاللّٰهِ ۙ : اللہ کے اُولٰٓئِكَ : وہی ہیں هُمُ الْخٰسِرُوْنَ : وہ گھاٹا پانے والے
کہہ دے اللہ میرے درمیان اور تمہارے درمیان گواہ کافی ہے، وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہ لوگ جو باطل پر ایمان لائے اور انھوں نے اللہ کے ساتھ کفر کیا وہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔
قُلْ كَفٰي باللّٰهِ بَيْنِيْ وَبَيْنَكُمْ شَهِيْدًا : کفار کے آپ ﷺ کو جھٹلانے کا یہ ایک اور جواب ہے، جیسا کہ فرمایا : (وَيَقُوْلُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَسْتَ مُرْسَلًا ۭ قُلْ كَفٰى باللّٰهِ شَهِيْدًۢا بَيْنِيْ وَبَيْنَكُمْ ۙ وَمَنْ عِنْدَهٗ عِلْمُ الْكِتٰبِ) [ الرعد : 43 ] ”اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، کہتے ہیں تو کسی طرح رسول نہیں ہے۔ کہہ دے میرے درمیان اور تمہارے درمیان اللہ کافی گواہ ہے اور وہ شخص بھی جس کے پاس کتاب کا علم ہے۔“ یعنی اگر تم مجھے جھٹلاتے ہو تو میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے اور اس کی گواہی کافی ہے۔ وہ تمہاری تکذیب اور سرکشی کو اور میری سچائی اور خیر خواہی کو بخوبی جانتا ہے۔ اگر میں اس پر جھوٹ باندھتا تو وہ ضرور مجھ سے انتقام لیتا، کیونکہ وہ ایسے لوگوں کو بغیر انتقام لیے نہیں چھوڑتا، جیسے خود اس کا فرمان ہے : (وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِيْلِ وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِيْلِ لَاَخَذْنَا مِنْهُ بالْيَمِيْنِ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِيْنَ فَمَا مِنْكُمْ مِّنْ اَحَدٍ عَنْهُ حٰجِـزِيْنَ) [ الحاقۃ : 44 تا 47 ] ”اور اگر وہ ہم پر کوئی بات بنا کر لگا دیتا۔ تو یقیناً ہم اس کو دائیں ہاتھ سے پکڑتے۔ پھر یقیناً ہم اس کی جان کی رگ کاٹ دیتے۔ پھر تم میں سے کوئی بھی (ہمیں) اس سے روکنے والا نہ ہوتا۔“ چونکہ اس پر میری سچائی روشن ہے کہ میں اس کا بھیجا ہوا ہوں اور اس کا نام لے کر اس کی کہی ہوئی بات تم سے کہتا ہوں، اس لیے وہ میری تائید کر رہا ہے اور مجھے روز بروز غلبہ دیتا جا رہا ہے اور واضح معجزات اور قطعی دلائل کے ساتھ میری تائید فرماتا جا رہا ہے۔ (ابن کثیر) يَعْلَمُ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ : یعنی اس پر کوئی چیز مخفی نہیں، نہ میرا پیغام رسالت پہنچانا اور نہ تمہارا جھٹلانا۔ وہ اپنے علم کے مطابق قیامت کے دن فیصلہ فرمائے گا۔ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بالْبَاطِلِ۔۔ : جو لوگ باطل پر ایمان لائے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کیا اصل خسارے والے یہی لوگ ہیں، کیونکہ انھوں نے حق کو چھوڑا اور باطل کو اختیار کیا، پھر اس سے بڑھ کر خسارا کیا ہوگا ؟ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انھیں اس کی جزا دے گا۔
Top