Al-Quran-al-Kareem - Aal-i-Imraan : 200
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَ صَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا١۫ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۠   ۧ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَصَابِرُوْا : اور مقابلہ میں مضبوط رہو وَرَابِطُوْا : اور جنگ کی تیاری کرو وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : مراد کو پہنچو
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! صبر کرو اور مقابلے میں جمے رہو اور مورچوں میں ڈٹے رہو اور اللہ سے ڈرو، تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔
”اصْبِرُوْا“ یعنی دین اسلام پر ثابت قدمی سے جمے رہو۔ ”صابروا“ یہ باب مفاعلہ سے ہے جس میں مقابلہ کا معنی پایا جاتا ہے، یعنی کافروں کے مقابلے میں ان سے بڑھ کر پامردی اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کرو۔ ”ورابطوا“ یعنی دشمنوں سے جہاد کے مورچوں پر ڈٹے رہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ کے راستے میں ایک دن (سرحدوں پر) پہرا دینا دنیا اور دنیا میں جو کچھ موجود ہے، اس سب سے بہتر ہے۔“ [ بخاری، الجہاد والسیر، باب فضل رباط یوم فی سبیل اللہ : 2892، عن سہل بن سعد ؓ ] اور آپ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ کے راستے میں ایک دن اور ایک رات کا پہرا دینا ایک مہینے کے قیام اور صیام سے بہت رہے اور اگر اس حالت میں مجاہد فوت ہوگیا تو اس کا وہ عمل جاری رہے گا جو وہ کیا کرتا تھا اور اس کے مطابق اس کا رزق بھی جاری رہے گا، نیز وہ آزمائش سے بھی محفوظ رہے گا۔“ [ مسلم، الإمارۃ، باب فضل الرباط فی سبیل اللہ عز وجل : 1913، عن سلمان الفارسی ؓ ]
Top