Al-Quran-al-Kareem - Aal-i-Imraan : 8
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَیْتَنَا وَ هَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ
رَبَّنَا : اے ہمارے رب لَا تُزِغْ : نہ پھیر قُلُوْبَنَا : ہمارے دل بَعْدَ : بعد اِذْ : جب ھَدَيْتَنَا : تونے ہمیں ہدایت دی وَھَبْ : اور عنایت فرما لَنَا : ہمیں مِنْ : سے لَّدُنْكَ : اپنے پاس رَحْمَةً : رحمت اِنَّكَ : بیشک تو اَنْتَ : تو الْوَھَّابُ : سب سے بڑا دینے والا
اے ہمارے رب ! ہمارے دل ٹیڑھے نہ کر، اس کے بعد کہ تو نے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما، بیشک تو ہی بےحد عطا کرنے والا ہے۔
یہ وہ دعا ہے جو راسخ فی العلم حضرات اللہ تعالیٰ کے حضور کرتے رہتے ہیں، ہدایت پر ثابت قدمی کی دعا کے ساتھ قیامت کے دن اللہ کے سامنے پیش ہونے کا یقین بھی ہر وقت ان کے پیش نگاہ رہتا ہے، ان کی اصل کوشش اور دعا دنیا کے لیے نہیں بلکہ آخرت کے لیے ہوتی ہے۔ ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے : (یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ! ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ)”اے دلوں کو پھیرنے والے ! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ۔“ [ ترمذی، الدعوات، باب دعاء یا مقلب القلوب !۔۔ : 3522، وصححہ الألبانی ]
Top